لاہور (این این آئی) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور میں معصوم بچی زینب سمیت دیگر بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم عمران کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا اور آئندہ کیس کا ٹرائل جیل میں ہی ہو گا ، ملزم کی طرف سے مہر شکیل ملتانی نے وکالت نامہ جمع کرا دیا۔گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج شیخ سجاد احمد نے کیس کی سماعت کی ۔ملزم عمران کو سخت سکیورٹی حصار میں عدالت پیش کیا گیا ۔ عدالتی سماعت کے موقع پر ملزم کی طرف سے
ایڈووکیٹ مہر شکیل ملتانی نے وکالت نامہ بھی جمع کرا دیا اور اپنے موکل پر پر لگنے والے تمام الزامات کو بد نیتی پرمبنی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا اور ڈی این اے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ پراسکیوٹر کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کے خلاف تفتیش مکمل کرلی گئی ہے اور ملزم عمران علی کی ڈی این اے سے تصدیق کی گئی، سیریل کلر نے جرم کا اعتراف کیا۔ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔جن میں ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج، فوٹو پرنٹ، پولی گراف ٹیسٹ، ڈی این اے رپورٹ، ملزم کے کپڑے اور میڈیکل ٹیسٹ شامل ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ملزم نے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا ہے؟ جس پر پراسکیوٹر نے نفی میں سر ہلادیا۔پراسکیوٹر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزم کی سکیورٹی کے مسائل ہیں، اس لیے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا مناسب نہیں، ملزم کا جیل میں ٹرائل کیا جائے۔جس پر عدالت نے پراسکیوٹر کی استدعا منظور کرلی اور ملزم کے وکیل مہر شکیل ملتانی کو روزآنہ کی بنیاد پر سماعت کے لیے پابند کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی تمام مصروفیات ترک کردیں اور اگر آپ کو اسٹیٹ کونسل کی ضرورت ہے تو بتائیں۔ جس پر ملزم کے وکیل نے انکار کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے،سب کی اس مقدمے کے فیصلے پر نظریں مرکوز ہیں۔ عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجواتے ہوئے مقدمے کا چالان جلد پیش کرنے کا حکم دیا