یمن(نیوزڈیسک)یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے حوثی اتحادیوں سے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب اتحاد کی بمباری رکنے کے بعد مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کی اپیل کی ہے۔سابق صدر علی عبداللہ صالح نے مختلف یمنی گروہوں اور سعودی عرب سے اقوام متحدہ کے زیراہتمام امن مذاکرات کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔حوثی قبائلیوں کے جانب سے یمنی صدر عبدالربہ منصور ہادی کے خلاف بغاوت کے بعد وہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض چلے گئے تھے۔ گذشتہ ماہ یمن کے صد ہادی کی حکومت کی بحالی کے لیے سعودی عرب نے یمن پر بمباری کا آغاز کیا تھا۔منگل کو سعودی عرب نے کہا تھا اس نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ تاہم ضرورت کے مطابق فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ اتحادی طیاروں نے جمعرات اور جمعے تو پھر بمباری کی تھی۔دوسری جانب
عدن میں باغیوں اور صدر ہادی کے جنگجوو¿ں کے درمیان شدید چھڑپیں جاری ہیں۔یمن کے یمن ٹوڈے چینل پر نشر کیے گئے ایک پیغام میں علی عبداللہ صالح کا کہا تھا کہ حوثیوں سے ’اتحادی فوجوں کی کارروائیوں کو روکنے کے بدلے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے فیصلوں کو تسلیم کرنے اور ان پر عمل کرنے‘ کا کہا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں اب تک یمن میں 1000 افراد ہلاک ہوچکے ہیںانھوں نے کہا: ’میں انھیں اور ملیشیا، القاعدہ اور ہادی کے حامی ملیشیا سب سے اس خواہش کا اظہار کرتا ہوں کہ وہ تمام صوبوں اور خاص طور پر عدن سے واپس نکل جائیں۔‘علی عبداللہ صالح کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حوثیوں کے خلاف لڑنے والی فوج کے متعدد یونٹس پر اپنا اثرورسوخ رکھتے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں لڑائی سے مارچ کےآخری ہفتے سے جاری بمباری میں کم از کم 1000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 550 عام شہری اور 115 بچے بھی شامل ہیں۔