لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں کمسن بچی ایما ن فاطمہ سے زیادتی کے مبینہ ملزم مدثر کی پولیس مقابلے میں ہلاکت پر بیانات قلمبند کرانے کیلئے بلائے گئے چھ اہلکاروں کو بیان میں تضاد ہونے کے باعث حراست میں لے لیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے 6اہلکاروں میں سب انسپکٹر محمد علی ، اے ایس آئی تنویر اور شریف اورکانسٹیبل محمدعامر ،عابد حسین خالد شامل تھے ۔نجی ٹی وی کے مطابق اہلکاروں کے بیان میں تضاد پر پولیس مقابلہ جعلی ہونے کے شواہد ملے ہیں جس پر انہیں
حراست میں لے لیاگیا اور تھانہ صدر میں تفتیش شروع کردی گئی ۔ مدثر سے متعلق ثبو ت نہ دینے پر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاسکتا ہے ۔پولیس نے مدثر کو کمسن ایمان فاطمہ کا قاتل قرار دیتے ہوئے مقابلے میں ماردیا تھا اور مبینہ مقابلے کے بعد پولیس نے مدثر کے کے بھائی عدنان کو نامزد کر دیا تھا ۔زینب قتل کیس کے ملزم عمران کا ڈی این اے ایمان فاطمہ سے میچ ہونے پر دوبارہ تحقیقات کا فیصلہ گیا گیا ہے ۔جے آئی ٹی قصور کے تھانہ صدر میں درج مقدمہ نمبر 189/17کی بھی تفتیش کرے گی ۔