کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری ایک سند یافتہ کرپٹ ،کبھی اس کے ساتھ ایک سٹیج پر کھڑا ہوکر جرم کا ارتکاب نہیں کرسکتا ، ہے ،نواز شریف اور زرداری میں کوئی فرق نہیں ،، نواز شریف کو اگلے مہینے منی لانڈرنگ کیسز میں سزا ہونے لگی ہے اوریہ جیل جانے والا ہے اس سے بچنے کیلئے یہ ہاتھ پاؤں مار رہا ہے، خیبر پختونخو امیں عوام کو پولیس پر اعتماد اور پنجاب میں وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کرتے ہیں،
جب مردان میں عاصمہ کے قتل کا واقعہ ہوا تو ان کے خاندان نے یہ نہیں کہا کہ مجھے آرمی چیف سے انصاف چاہیے ، دوسری سانحہ قصور پر زینب کے والد نے کہا کہ مجھے آرمی چیف سے انصاف چاہیے ،مجھے چیف جسٹس سے انصاف چاہیے کیونکہ انکو پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب پر کوئی اعتماد نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) 19سال اقتدار میں رہی ابھی تک پولیس ریفارمز نہیں کی گئیں الٹا انکی وردیاں بدل کر انکو ڈاکیا بنادیا گیا، پنجاب اور سندھ میں ہماری لیڈر شپ پر جھوٹی ایف آئی آرز درج کروائی گئیں، ہم خیبر پختونخوا میں ہر قسم کے جرائم پر قابو پاچکے ہیں، ہم نے خیبرپختونخو ا میں ایسا پولیس ایکٹ بنایا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی پولیس بھی وہی ایکٹ مانگ رہی ہے۔وہ ہفتہ کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔عمران خان نے کہا کہ کراچی میں پولیس کو سیاسی نہ بنایا جاتا تو یہاں رینجر کی ضرورت نہ پڑتی ، یہا ں پر ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کی جارہی ہے ، پولیس لوگوں کو مارر ہی ہے، پنجاب اور سندھ میں پختونخوا کی طرح پولیس ریفارمز نہیں کی گئیں، جب ہمیں اقتدار ملا تو اسکے گزشتہ 10سالوں میں 1200پولیس والوں مختلف حملوں میں شہید کردیئے گئے تھے ، پولیس لوگوں کی حفاظت کرنیکی بجائے اپنی حفاظت میں لگی ہوئی تھی۔آج ہم خیبر پختونخوا میں ہر قسم کے جرائم پر قابو پاچکے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے کے پی کے میں ایسا پولیس ایکٹ بنایا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی پولیس بھی وہی ایکٹ مانگ رہی ہے۔
ساری ٹرانسفر آئی جی کرتا ہے اور بھرتیاں این ٹی ایس پر کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے پی کے کی پولیس پر اعتماد کرتی ہے جب عاصمہ قتل کیس کامردان میں واقعہ ہوا تو انہوں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے آرمی چیف سے انصاف چاہیے ، دوسری سانحہ قصور پر زینب کے والد نے کہا کہ مجھے آرمی چیف سے انصاف چاہیے ، مجھے چیف جسٹس سے انصاف چاہیے کیونکہ انکو پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں ہماری لیڈر شپ پر جھوٹی ایف آئی آرز درج کروائی گئیں۔
مسلم لیگ (ن) 19سال اقتدار میں رہی ابھی تک پولیس ریفارمز نہیں کی گئیں الٹا انکی وردیاں بدل کر انکو ڈاکیا بنادیا گیا۔عمران خان نے کہا ہے کہ ہم سول پروسیجر ریفارم لائے ہیں اور ہم نے ٹائم فکس کیا ہے کہ ایک سے سال سے زائد عرصہ کو ئی کیس نہیں چلے گا، کسی حکومت نے آج تک یہ کام نہیں کیا۔عاصمہ قتل کیس سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ہم جیو اور میر شکیل الرحمن کے خلاف بڑا زبردست کیس لیکر آرہے ہیں انشاء اللہ یہبچنہیں پائیں گے۔قصور میں چائلڈ پورنوگرافی کا سکینڈل 2015میں سامنے آیا تھا مگر اس پر کچھ نہیں کیا گیا اور معاملہ دباد یا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ ڈولفن فورس شہباز شریف کا ڈرامہ ہے اسے چاہیے کے پی کے کی طرز پرپولیس اصلاحات کریں ۔ شہباز شریف پر ماورائے عدالت قتل کا الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ خیبر پختونخوا میں جرائم نہیں ہے جرائم تو ساری دنیا میں ہوتے ہیں ہم نے اس بات کو انشور کیا ہے کہ پولیس کو مجرم پکڑنے میں کوئی سیاسی طاقت یا بڑا آدمی رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ مگر پنجاب پولیس شریف خاندان کی ذاتی ملززم بن چکی ہے، ڈھائی ہزار پولیس والے انکی حفاظت پر مامور ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں کبھی آصف زرداری کے ساتھ ایک سٹیج پر کھڑا ہوکر جرم کا ارتکاب نہیں کرسکتا ۔ آصف زرداری ایک سند یافتہ کرپٹ ہے۔نواز شریف اور زرداری میں کوئی فرق نہیں ہے ۔میں نے صرف طاہر القادری کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی وجہ سے ساتھ دیا ۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو اگلے مہینے منی لانڈرنگ کیسز میں سزا ہونے لگی ہے وار یہ جیل جانے والا ہے اس سے بچنے کیلئے یہ ہاتھ پاؤں مار رہا ہے، نواز شریف خود کو بچانے کیلئے پورا سسٹم تباہ کرنا چاہ رہے ہیں، پوری گورنمنٹ (ن) لیگ اور کٹھ پتلی وزیراعظم کو پتہ ہے کہ نواز شریف کرپٹ ہے سب اسکو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔