قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) 200 سے زائد بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے، ویڈیو بنانے اور پھر انہیں بلیک میل کرنے کے افسوسناک واقعات تو حسین خانوالہ میں ہو ہی چکے ہیں اب قصور میں سات سالہ ننھی زینب کا افسوسناک واقعہ جس کا کا ملزم پکڑا جا چکا ہے اور تحقیقات جاری ہیں کہ ایک اور افسوسناک واقعہ رونما ہو گیا ہے، ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قصور کے علاقہ چونیاں میں نو عمر بچوں کو اسلحہ کی نوک پر اغوا کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور پھر انہیں بلیک میل کرنے والا ایک اور گروہ سامنے آ گیا ہے،
اس گروہ کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے، اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز قصور کے علاقہ فیصل کالونی چونگی نمبر 1چونیاں کے زمیندار شاہد رسول ولد بشیر احمد نے ایک نیا افسوسناک مقدمہ درج کرایا، جس میں شاہد رسول نے پولیس کو بتایا کہ اس کا پندرہ سالہ بیٹا حسن محمود جو حافظ قرآن ہے گھر میں موجود تھا کہ فواد احمد اور اویس وغیرہ پانچ افراد نے ان کے گھر آئے اور حسن محمود کو اپنے ساتھ کرکٹ کھیلنے لے گئے، حسن محمود پہلے بھی اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے گھر سے جایا کرتا تھا اور جس دن یہ واقعہ ہوا اس دن بھی فواد احمد وغیرہ اسے ساتھ لے گئے تو اہل خانہ نے یہی سمجھا کہ ان کا بیٹا کرکٹ کھیلنے گیا ہے لیکن پانچ ملزمان حسن محمود کو ایک عمارت میں جا کر ایک کمرے میں بند کر دیا گیا اور اس موقع پر ملزمان نے اسلحہ کے زور پر حسن محمود سے باری باری زیادتی کی، اس دوران جب حسن محمود نے مزاحمت کی تو ملزمان نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا، اس موقع پر ملزمان نے حسن محمود کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔ اس کے والد شاہد رسول کے مطابق ملزمان ڈیڑھ سال تک اس کے بیٹے کو دھمکی دے کر بلاتے رہے کہ اگر تم نے ہماری بات نہ مانی تو تمہاری ویڈیو انٹرنیٹ پر ڈال دیں گے، حسن محمود مجبوراً ان ملزمان کے ہاتھوں بلیک میل ہوتا رہا لیکن کچھ روز پہلے حسن محمود نے جب ملزمان کی خواہش پوری کرنے سے انکار کیا تو ان ملزمان نے اس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر ڈال دی،
جب حسن محمود کے والد کو دوسرے لوگوں سے اس ویڈیو کا معلوم ہوا تو اس نے گھر آ کر اپنے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر حسن محمود نے روتے ہوئے اپنے والد کو ساری روداد سنا دی کہ کس طرح یہ لوگ اسے ڈیڑھ سال سے بلیک میل کر رہے ہیں۔ حسن محمود کے والد نے بتایا کہ اس کا بیٹا حافظ قرآن ہے یہ ملزمان کئی دوسرے بچوں کے ساتھ بھی اجتماعی زیادتی کر چکے ہیں اور ان کی بھی انہوں نے ویڈیو بنا رکھی ہیں جس سے وہ بلیک میل کرتے ہیں۔ اس گروہ کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے