لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ 2015ء کے قصور اسکینڈل کے معاملے پر اگر کسی کی کوتاہی نظر آئی تو نوٹس لینے کو تیار ہیں، متاثرین کو مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی تھی،اگر ریاست ہر گھر کے معاملات طے کرنے لگ جائے گی تو پرائیوسی ختم ہوجائے گی۔2015ء کے قصور اسکینڈل سے متعلق نجی ٹی وی کے خصوصی فیچر پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی
جس نے بڑی محنت سے تفتیش مکمل کی اور چالان جمع کروایا۔کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے اور پراسیکیوشن کا محکمہ متاثرین کی معاونت کے لیے موجود ہے۔جب ان سے رکن صوبائی اسمبلی کی جانب سے ساڑھے چار لاکھ روپے متاثرین کو دینے کی پیشکش سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کیس عدالت میں چلا رہا ہے، جب پیشکش کی گئی تھی تو عدالت سے رجوع کیا جانا چاہیے تھا۔جب ان سے 17میں سے 10ملزمان کی ضمانت پر رہائی سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سزا اور جزا کا تعین عدالت نے کرنا ہے، اس کیس کو پریس کانفرنس اور تقاریر کے لیے استعمال کیا جائے گا تو معاملہ حل کی جانب نہیں بڑھ سکے گا۔متاثرہ بچوں کی کونسلنگ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ بات اٹھائی گئی تھی کہ تاہم والدین تیار نہیں ہوئے جبکہ بچے بھی اپنا گھر اور گاں چھوڑنے کو تیار نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ معاملے پر متاثرین کو مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔اگر ریاست ہر گھر کے معاملات طے کرنے لگ جائے گی تو پرائیوسی ختم ہوجائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیلوں میں قید تمام ملزمان کی ڈی این اے پروفالنگ کروانے کی سمری انسپکٹر جنرل پولیس کو بھجوا دی گئی ہے، اس سے قبل ملزمان کی ڈی این اے پروفائلنگ کروانے کی سمری سابقہ آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کو بھی بھجوائی گئی تھی جنہوں نے اسے مسترد کر دیا تھا ۔ جبکہ پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی ڈی این اے پروفائلنگ کروانے سے جرائم میں قابو پانے میں آسانی ہو گی اور تحقیقات کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ کریمنل ریکارڈ کو موثر بنانے کے لئے ڈی این اے پروفائلنگ کے ساتھ ساتھ ملزمان کے فنگر پرنٹس اور تصاویر بھی لی جائیں گی ۔