اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں زینب قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملزم عمران کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کردی، دوران سماعت چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ ملزم عمران کی سیکیورٹی بہت اہم ہے، پولیس حراست میں ملزم کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کی ہوگی جبکہ جوڈیشل ریمانڈ پر یہ فرائض آئی جی جیل خانہ جات نے نبھانے ہوں گے۔جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب ں ثار کی سربراہی میں
3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد پیش ہوئیں جبکہ عدالت کے حکم پر نجی ٹی وی کے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود بھی پیش ہوئے، سماعت کےآغاز میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران کوئی پاگل یا بیوقوف شخص نہیں بلکہ بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہے جبکہ اس کے 37 غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس بھی موجود ہیں، وفاقی وزیر اور ایک اور ملک کی ایک اعلیٰ شخصیت اس مافیا کی پشت پناہی کر رہے ہیں جبکہ ملزم کے دوران حراست قتل کیے جانے کے بھی امکانات ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اس واقعے پر بات ہوری ہے، پولیس کی حراست کے بجائے ملزم کو کسی حساس ادارے کی تحویل میں دیا جائے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملزم عمران کی سیکیورٹی بہت اہم ہے، پولیس حراست میں ملزم کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کی ہوگی جبکہ جوڈیشل ریمانڈ پر یہ فرائض آئی جی جیل خانہ جات نے نبھانے ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اینکر پرسن کے انکشافات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے، اس موقع پر عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے نئے شواہد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو اعلیٰ شخصیات کے نام تحریری طور پر دیں،
انہیں تحقیقات مکمل ہونے تک صیغہ راز میں رکھا جائے گا، اینکر پرسن شاہد مسعود نے ملزم کے 37 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کراتے ہوئے ایک پرچی پر ان شخصیات کا نام لکھ کر چیف جسٹس کو دے دیئے، سماعت کے دوران عدالت میں نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کی فوٹیج بھی چلوائی گئی اور پروگرام کے اندر دیے گئے مزید حقائق پر تحقیقات کرنے کی ہدایت کی گئی۔سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب اور زینب قتل کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو حکم دیا
کہ وہ نجی ٹی وی اینکر کے شواہد سے متعلق تحقیقات کریں دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اینکر پرسن کے یہ الزامات غلط ثابت ہوئے تو پھر اچھا نہیں ہوگا, بعدِ ازاں عدالت نے اس کیس کی سماعت پیر 29 جنوری تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں زینب قتل کیس کے حوالے سے انکشافات کیے تھے اور کہا تھا کہ ملزم کی جان کو خطرہ ہے زینب قتل کیس کا ملزم کوئی مستری نہیں بلکہ بین الاقوامی مافیا کا کارندہ ہے اور بین الاقوامی مافیا کو حکومتی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام میں بیان کیے گئے حقائق پر ازخودنوٹس لیتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کو سپریم کورٹ طلب کیا تھا۔