اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر پر گیارہ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم جلال کو بری کردیا عدالت کی جانب سے ملزم کو عدم شواہد پر بری کیا ہے،کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، وکلاء4 کے دلائل سننے کے بعد عدالت کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کا طبی معائنہ ہی نہیں کروایا گیا، طبی معائنے کے بغیر زیادتی ہونا ثابت نہیں ہو سکتا، واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ ہے نہ بچی کو
ملزم کے ساتھ جاتے دیکھا گیا۔ٹھوس شواہد کے بغیر کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی، عدالت کا کہنا تھا کہ بچی کا پوسٹمارٹم قبر کشائی کے بعد کیا گیا، قتل کیسے ہوا ٹرائل کورٹ میں کوئی چیز ثابت نہیں کی گئی، یاد رہے کہ گیارہ سالہ نعلین کو سولہ جون 2012 کو تربت میں قتل کیا گیا تھا جرم ثابت ہونے پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت دی تھی تاہم ہائی کورٹ نے بعد ازاں عمر قید میں تبدیل کردی تھی، واضح رہے کہ بچی کی لاش کنویں سے برآمد ہوئی تھی ۔