اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے کیس حل ہونے کا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس لغو اور بے ہودہ تھی ٗآٹھ بچیوں کے بہیمانہ قتل کے باوجود جشن منا رہے ہیں ٗجب تک دنیا نے میڈیا پر قیامت برپا نہ کر دی آپ ٹس سے مس نہ ہوئے ٗ یقیناًعمران کے سہولت کار ہونگے ٗ جب تک سہولت کار نہیں پکڑے جاتے وہ زینب کے خاندان کو دھمکیاں دیں گے۔
جمعرات کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے معروف قانون دان اعتزاز احسن نے شہباز شریف کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران کیے گئے دعووں پر اہم سوالات اٹھا دیئے اور الزام لگایا کہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس لغو اور ہے بودہ تھی ٗآٹھ بچیوں کے بہیمانہ قتل کے باوجود جشن منا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سات بچیوں کے قاتل کا آپ نے پتہ ہی نہیں کیا جن کا قتل اور ریپ2 کلومیٹر کے علاقے میں ہی ہوا بعد ازاں ان کی لاشیں پھینکیں گئیں۔اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا کہ جب تک دنیا نے میڈیا پر قیامت برپا نہ کر دی آپ ٹس سے مس نہ ہوئے، اس کے علاوہ قصور میں 260 بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، ویڈیوز بنیں جبکہ آج تک ان 260 بچوں کے ملزمان باہر ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ وہ ملزمان پولیس کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، گواہوں اور مدعیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ یہی سب شاید زینب کے والد کہنا چاہتے تھے جن کا مائیک وزیراعلیٰ نے بند کر دیا۔سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاکہ زینب کیس میں ممکن نہیں عمران علی اکیلا ہو کیونکہ 8 بچیوں کو اغوا کرنا ٗبند رکھنا ٗمارنا کہ آواز بھی باہر نہ جائے، صرف ایک فرد کی جانب سے ایسا کیا جانا کیسے ممکن ہے، اس لیے ملزم عمران کے یقیناًسہولت کار ہوں گے۔اعتزاز احسن نے وزیراعلیٰ پنجاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام ملزمان کے پکڑے جانے تک کیسے کہہ سکتے ہیں کیس کو اختتام تک پہنچا دیا
اور جب تک سہولت کار نہیں پکڑے جاتے وہ زینب کے خاندان کو دھمکیاں دیں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب پولیس شریف خاندان کی گھر کی لونڈی ہے اور پریس کانفرنس کا انداز دیکھیں کہ کھڑے ہو جاؤ، چہرہ ادھر کرو، بیٹھ جاؤ سے ثابت ہورہا تھا کہ افسران شہباز شریف کے ذاتی ملازم ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ زینب قتل کیس میں پنجاب پولیس پر اعتماد کرنا بڑا مشکل ہے جبکہ یہ صرف قصور اور پنجاب پولیس پر داغ نہیں بلکہ وزیراعلی کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔