کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نقیب اللہ کی ہلاکت میں معطل ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کی ٹیم روپوش ہیں نہ ہی کوئی اہلکار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہے، سندھ پولیس نے اپنے ہی معطل افسر را ؤانوار سمیت دیگر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کردیے۔تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کیس میں سندھ پولیس اپنے ہی معطل افسران کو قانون کے دائرے میں لانے میں ناکام ہوگئی اور پولیس فورس نے تنگ آکر چھاپے مارنا شروع کر دیئے۔
ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کے مطابق نقیب اللہ کیس میں نامزد راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم حرکت میں آگئی ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کرکے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، رات گئے بھی ایک اطلاع پر چھاپہ مارا گیا تھا اور یہ سلسلہ ملزمان کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔دوسری جانب وزیر اعلی سندھ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جارہا ہے ، راؤ انوار کو این او سی جاری نہیں کیا گیا، راؤ انوار کو چھٹی نہیں دی، نقیب اللہ کیس کے جلد نتائج سامنے آجائینگے۔گذشتہ روز وجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کا مقدمہ ایس ایس پی کے خلاف درج کرلیا گیا، ایف آئی آر مقتول اہل خانہ کی درخواست پر سچل تھانے میں درج کی گئی۔ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں 365،302،309اور انسداددہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ مقدمے میں را ؤانوار اور 8دیگر اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔راؤ انوار کے خلاف تحقیقات ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے نقیب اللہ کے اغوا کے دوعینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کرلیے۔تحقیقاتی ٹیم نقیب اللہ کے گھر علی ٹاون بھی گئی تھی جہاں ٹیم نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتے داروں سے ملاقات کی تھی۔خیال رہے راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے تھے اور وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر را ؤانوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔
واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاون میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا،
جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔اعلی سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے را انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔نقیب اللہ محسود کے ساتھ جعلی مقابلے میں جاں بحق دوسرے نوجوان کی شناخت ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسو د کے ساتھ جعلی مقابلے میں ہلاک ہونے والے دوسرے نوجوان کی شناخت 26سالہ نظر جان کے نام سے ہوئی ہے ۔ نظرجان بھی محسود اور وزیرستان کا رہائشی اور بحریہ ٹاؤن کراچی میں لوڈر کا کام کرتا تھا۔نوجوان کی میت اس کے بھائی اور چچا نے وصول کی ۔نظر جان کی نماز جناہ جرگے میں ادا کی گئی ۔