کراچی(این این آئی)ڈیفنس میں قتل ہونے والے نوجوان انتظار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے، کان سے آر پار ہونے والی گولی موت کا سبب بنی۔تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مقتول انتظار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے،رپورٹ کے مطابق مقتول کی موت صرف ایک گولی لگنے سے ہوئی ۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتول انتظار کو سیدھے کان کے پیچھے ایک گولی لگی جو سر سے آر پار ہوئی، گولی آر پار ہونے سے
انتظار موقع پر ہی دم توڑ گیا ۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتول انتظار کے جسم پر کسی اور گولی یا تشدد کے نشان نہیں ملا،مقتول کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، انتظار کے کپڑوں پر خون اور مٹی لگی ہوئی تھی،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انتظار کی عمر20سے 22 سال تھی۔دوسری جانب واقعے کے وقت انتظار کے ساتھ موجود لڑکی کی شناخت مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی ہے۔اس ضمن میں مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد نے بتایا کہ انتظار واقعے کے دن گھر پر سویا ہوا تھا پانچ بجے کسی کا فون آیا، انتظار فون سنتے ہی ایمرجنسی میں گھر سے نکل گیا، مجھے شبہ ہے فون اسی لڑکی کا تھا، انتظار کے والد نے بیٹے کی قتل کی تفتیش شفاف انداز میں کرنے کامطالبہ کیا ہے۔جبکہ انتظار قتل کیس میں ازخود گرفتاری دینے والے اہلکاروں نے حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایاکہ انتظار پر فائرنگ دو اہلکاروں نے کی جن کا آپریشن ٹیم سے کوئی تعلق نہیں تھا، فائرنگ کرنے والوں میں سینئر پولیس آفیسر کا گن مین اور ڈرائیور شامل ہیں، گن میں کا نام بلال اور ڈرائیور کا دانیال ہے۔اہلکاروں کے مطابق واقعے کے وقت دونوں اہلکاروں کے علاوہ اے سی ایل سی کا کوئی اہلکار موقع پر موجود نہیں تھا، کیس میں گرفتار مزید چھ ملزمان واقعے کے بعد بیک اپ پر پہنچے، بیک اپ پر پہنچنے والی ٹیم نے موقع پر کیس کو لینے سے انکار کردیا تھا۔دوسری جانب انتظار کے والد نے پولیس کی تفیش پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرنے کے لئے وزیراعلی سندھ کو درخواست لکھی ہے،دریں اثناء وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے انتظار احمد کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیاہے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو اشتیاق احمد کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں انہوں نے اپنے بیٹے انتظار احمد جو کہ خیابانِ اتحاد میں جاں بحق ہو گئے تھے کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرانے کی درخواست کی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے خط موصول ہونے کے فورا بعد اشتیاق احمد سے فون پر بات کی اور انہیں یقین دلایا کہ جیسا وہ چاہتے ہیں وہ اس کی عدالتی تحقیقات کرانے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صرف ایک دن دیں تاکہ میں عدالتی تحقیقات کے حوالے سے تمام تر کارروائی کو مکمل کرسکوں۔انہوں نے انھیں یہ بھی بتایا کہ وہ ان کے (اشتیاق احمد)کے ساتھ ہیں اور ان کے بیٹے اشتیاق احمد کے قتل کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے سلسلے میں ان کے تمام خدشات اور تحفظات کا تدارک کیا جائے گا۔وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو عدالتی تحقیقات کے لیے ضروری کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی ۔