اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) زینب قتل کیس نے جہاں پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہاں پنجاب پولیس کی بھی چولہیں ہل کر رہ گئی ہیں۔ قاتل کی تاحال گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی اور وہ بدستور قانون کی گرفت سے دور ہے۔ ایسے میں عوامی دبائو اور پنجاب پولیس کی ساکھ دائو پر لگی دیکھ کر زینب قتل کیس کی جے آئی ٹی نے تفیش کیلئے ڈی پی او عمر سعید ملک کی سربراہی میں
وہاڑی پولیس سے ٹیم طلب کر لی ہے۔ واضح رہے کہ وہاڑی پولیس کی یہ وہی ٹیم ہے جس نے ایک ماہ قبل تحصیل میلسی میں کمسن زہرہ زیادتی و قتل کیس کو 7دن کے اندر ٹریس کر لیا تھا۔ میلسی میں ملزم آصف نے 12ربیع الاول کو 7سالہ ننھی زہرہ کو اغوا کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور قتل کر کے اس کی لاش نہر کے قریب گڑھا کھود کر دفن کر چھپا دی تھی۔ واقعہ کا علم ہونےپر میلسی شہر میں بھی شدید احتجاج ہوا تھا جس پر ڈی پی او نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر 12دسمبر کو زہرہ کے قاتل کو گرفتار کر لیا تھا مگر بعد ازاں 14دسمبر کو پتہ چلا کہ ننھی زہرہ کا قاتل ایک پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔ ننھی زہرہ کے قاتل آصف سے متعلق انکشاف ہوا تھا کہ ملزم بچوں سے جنسی زیادتی کا عادی مجرم تھا اس سے قبل بھی ایک بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا چکا تھا جس کی پاداش میں 7سال قید بھگت کر 2016میں جیل سے رہا ہوا تھا۔خیال رہے کہ زینب قتل کیس میں پولیس اور دیگر حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیمیں بھی دن رات قاتل کی تلاش میں مصروف عمل ہیں اور اس سلسلے میں مختلف طریقہ کار پر علیحدہ علیحدہ عمل کیا جا رہا ہے جس سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ زینب کا قاتل عنقریب قانون کی گرفت میں ہو گا۔زینب کے والد کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پہلی بار پولیس کی تفتیش اور تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔