لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خرم شہزاد وکٹر اپنی پانچ بیٹیوں کے ساتھ تین ماہ سے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجاً بیٹھا ہوا ہے اور وزیراعلیٰ شہباز کے نام بینر لگایا ہوا ہے کہ ہماری مدد کی جائے، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا ہے، اس وقت خرم شہزاد وکٹر نے بتایا کہ اپریل 22 میں میری تین بیٹیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی، جس پر سیالکوٹ حاجی پورہ تھانہ نے میڈیکل سردار بیگم ہسپتال میں کرایا تھا، جب ملزم کو پکڑ لیا تو
تھانے والے مجھ پر پریشر دینے لگے کہ یہ تمہارے رشتہ دار ہیں ان سے صلح کر لو کوئی مک مکا کر لو، تو میں نے تھانے والوں کو کہا کہ میری تین بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کیس ہوا ہے میں نے اپنی بیٹیوں کو دیکھا ہے ان کا میڈیکل ہوا ہے، میں نے اپنی بیٹیوں کی ٹانگیں باندھی ہوئی دیکھی ہیں، اس نے بتایا کہ میری بڑی بیٹی گیارہ سال کی ہے اور چھوٹی بیٹی نو سال کی ہے جن سے زیادتی ہوئی ہے، خرم شہزاد وکٹر نے چیف آف آرمی سٹاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح دوسری بیٹیوں کو تحفظ دے رہے ہو، خدایا میں تین ماہ سے لاہور پریس کلب کے باہر بیٹھا ہوا ہوں کہ ہو سکتا ہے کہ حکومتی نمائندہ یہاں سے گزرے اور میری مدد کی جائے۔ کوئی دیکھے میری بیٹیوں کو اور ہمیں انصاف کی منزل تک پہنچائے اس شخص نے کہا کہ میری پانچ بیٹیاں میرے ساتھ ہیں اور ایک بیٹی اغواء ہے جو کہ سیالکوٹ میں ان لوگوں کے پاس ہے جن لوگوں نے تھانے والوں کو پیسے ویسے دیکر ہمارے ساتھ ظلم کیا ہے، اس شخص نے اپنا نام خرم شہزاد وکٹر بتایا ہے، اس شخص نے ہاتھ باندھ کر کہا کہ اکتوبر کی سولہ تاریخ سے یہاں احتجاج کر رہے ہیں، میری چیف آف آرمی سے درخواست ہے کہ میرے اور میری بیٹیوں کے ساتھ انصاف کیا جائے، یہ شخص اپنی بیٹیوں کے ساتھ فٹ پاتھ پر گھر بنا کر یہاں انصاف کے حصول کے لیے بیٹھا ہوا ہے۔ اس آدمی نے بتایا کہ ہم لوگ تین ماہ سے یہاں بیٹھے ہیں یہاں مختلف ٹی وی چینلوں نے کوریج کی ہے مگر کسی نے ہمارے کیس کو اوپن نہیں کیا کوئی حکومتی نمائندہ ابھی تک یہاں نہیں پہنچا کہ ہم جا کر بیٹیوں سے پوچھیں کہ تم بہنوں کے ساتھ کیا ہوا تھا، اگر مجھ سے نہیں تو کم سے کم میری بیٹیوں سے پوچھ لو۔