واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں تعینات سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہپاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں امریکی فوج کے لئے خطرات برقرار رہیں گے اور ٹرمپ انتظامیہ کی جارحانہ حکمت عملی زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گی۔رچرڈ اولسن نے امریکا کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد بند کرنے اور نئی پالیسی پر نیویارک ٹائمز میں ایک آرٹیکل لکھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو
بے عزت کرنے کی پالیسی زیادہ عرصہ نہیں چلے گی۔رچرڈ اولسن نے لکھا کہ پاکستان کی جانب سے اس طرح کا ردعمل یقینی تھا کہ انہیں افغانستان کی موجودہ پوزیشن سے کس طرح باہر نکالا جاسکتا ہے ٗبہتر حکمت عملی کا تقاضہ ہے کہ پرائیوٹ طور پر یا اعلیٰ سطح پر بات چیت کی جائے۔سابق سفیر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر ساکھ اور فیصلے امریکہ کی تمام سابقہ پالیسیوں کی عکاس نہیں اور ٹوئٹ کے ذریعے پیغام دینا یا امداد بند کردینے سے مستقبل میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ امریکا کو افغان مسئلے کا حل صرف سیاسی طریقے سے تلاش کرنا چاہیے جبکہ پاکستان کا جواب یہی ہوگا کہ طالبان سے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔رچرڈ اولسن نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے عوامی سطح پر کہا تھا کہ تنازع کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جائے گا تاہم یہ سمجھنا مشکل ہے کہ سفارتی طور پر معاملے کو آگے کیوں نہیں بڑھایا گیا۔یاد رہے کہ رچرڈ اولسن 2012 سے 2015 تک پاکستان میں بحیثیت امریکی سفیر خدمات انجام دیتے رہے جبکہ 2015 اور 2016 کے دوران انہوں نے پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ پاکستان میں تعینات سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہپاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں امریکی فوج کے لئے خطرات برقرار رہیں گے اور ٹرمپ انتظامیہ کی جارحانہ حکمت عملی زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گی۔