اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھرمیں ہیپاٹائٹس بی سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 کروڑ 70 لاکھ تک ہے، اور اس سے سالانہ لاکھوں افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی جسے کالا یرقان بھی کہا جاتا ہے ایک انتہائی خطرناک مرض ہے، جس کی شناخت ہونے میں بھی تیس 30 سے 180 دن لگ جاتے ہیں، جب کہ اس مرض میں مبتلا زیادہ تر افراد کا انجام موت ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق صرف 2015 میں ہی ہیپاٹائٹس بی کے مرض کی وجہ سے 8 لاکھ 87 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ لیکن ان اعداد و شمار سے ہٹ کر ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ کالے یرقان کا مرض کم سے کم 450 سال پرانا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ہیپاٹائٹس کا مرض اور اس کی 8 علامات15 ویں صدی کی حنوط شدہ بچے کی لاش کا ڈی این اے کیا گیا—فوٹو: یونیورسٹی آف پلسا اس بات کا انکشاف 15 ویں صدی کی ملنے والی ایک بچے کی حنوط شدہ لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیے جانے کے بعد ہوا۔بچے کی حنوط شدہ لاش 1980 میں اٹلی کے ایک چرچ سے ملی تھی، جس متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پندرہ 15 ویں صدی کی لاش ہوگی، ممکنہ طور پر یہ بچہ 1500 سے 1550 میں ہلاک ہوا ہوگا۔ مزید پڑھیں: ملک میں ہیپاٹائٹس کے ایک کروڑ مریض حنوط شدہ لاش پر 15 ماہرین نے کئی سال تک تحقیق کی، جب کہ انتہائی ایڈوانس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیا گیا۔ یورپین سائنس جرنل ’پلوس‘ میں شائع حنوط شدہ لاش کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کے مطابق بچے کی ممی میں ہیپاٹائٹس بی کے وائرس موجود ہونے کا انکشاف ہوا۔ ماہرین کے مطابق حنوط شدہ لاش میں موجود ہیپاٹائٹس بی کی نشانیوں کو جب جدید دور کا ہیپاٹائٹس بی کی نشانیوں سے موازنہ کیا گیا، جن میں قدرے مشترک چیزیں پائی گئیں۔ ماہرین کےمطابق ممی کا ڈی این اے کیے جانے سے
پتہ چلا کہ ہیپاٹائٹس بی کا شمار دنیا کے قدیم ترین امراض میں ہوتا ہے، اور اس موضی مرض نے کئی صدیوں سے لاکھوں انسانوں کو اپنا نشانہ بنایا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حنوط شدہ لاش کی موت ہیپاٹائٹس بی سے ہوئی یا کسی اور وجہ سے، بلکہ صرف یہ بتایا گیا ہے کہ ممی کی ہڈیوں اور جسم کے دیگر اعضاء کے ڈی این اے ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ ہیپاٹائٹس بی 15 ویں صدی میں بھی موجود تھا۔ اس رپورٹ کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی دنیا کے قدیم ترین چند امراض میں سے ایک ہوگا۔