جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

سوات میں ضلعی نظامت کے لیے عیسائی خاتون امیدوار

datetime 24  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مینگورہ (نیوز ڈیسک)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات اور دیر سے پہلی مرتبہ عیسائی برادری بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ملاکنڈ ڈویڑن کی تاریخ میں پہلی بار ایک مسیحی خاتون حنا پطرس سوات سے ضلعی نظامت کے لیے امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں۔اپنی جیت کے لیے پر عزم حنا پطرس نے بی بی سی کو بتایا: ’میرا تعلق دہشت گردی سے متاثرہ علاقے سے ہے اسی وجہ سے مجھے خوف بھی ہے اور یہ انتخابات میں خوف کے سائے میں لڑ رہی ہوں تاہم مجھے گھر والوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی بھی حمایت حاصل ہے، جبکہ لوگ میرے انتخابات میں حصہ لینے کے اس فیصلے پر نہ صرف خوش ہیں بلکہ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروا رہے ہیں۔‘مجھے مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی بھی حمایت حاصل ہے جبکہ لوگ میرے انتخابات میں حصہ لینے کے اس فیصلے پر نہ صرف خوش ہیں بلکہ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروا رہے ہیں۔حنا پطرس نے بتایا کہ ان کا سیاست میں آنے کا مقصد علاقے کی خواتین کے مسائل کو حقیقی معنوں میں حل کرنا ہے اور عیسائی برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جدو جہد کرنا ہے۔حناپطرس کی دوسری بہن ثنا پطرس تحصیل کونسلر کی مخصوص سیٹ پر پہلے ہی منتخب ہو چکی ہیں جس پر عیسائی برادری خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔مینگورہ کی رہائشی خاتون یاسمین نیاس حوالے سے بتایا کہ وہ وقت اب گزر گیا جب طالبان کے خوف سے خواتین گھروں میں قید ہو گئی تھیں۔ ان کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں خواتین کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ اب وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے آزاد ہیں اور سوات سے ایک عیسائی لڑکی کا ضلع ناظم کی سیٹ کے لیے انتحاب لڑنے سے سماجی سطح پر خواتین کے مرتبے میں اضافہ ہوا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈیول کے مطابق خیبر پختونخوا میں 30 مئی کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہوں گے جبکہ دس جون تک انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد اگلے مرحلے میں ناظم و نائب ناظم کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہو گا۔خیال رہے کہ ماضی میں ملاکنڈ ڈویڑن کے مختلف اضلاع اور وفاق کے زیر انتظام بعض قبائلی علاقوں میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کر دی جاتی رہی ہے تاہم اس کے باوجود خواتین کی بڑی تعداد سیاسی میدان میں قدم رکھ رہی ہیں۔
مئی 2013 کے عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے نشستوں کے لیے انتخابات لڑنے والی خواتین کی تعداد 450 سے زیادہ تھی جبکہ سنہ 2008 کے انتخابات میں یہ تعداد تقریباً 200 تھی



کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…