پشاور(آن لائن) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں قائم مساجد کے پیش امام کے لیے ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کردیا۔خیبر پختونخوا کے وزیراعلی پرویز خٹک کی جانب سے پیش امام کو وطیفہ دینے کا فیصلہ سامنے آیا جس کے بعد صوبائی بجٹ سے سالانہ 3 ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔وزیراعلی کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں سینئر وزیرعنایت اللہ خان، وزیراوقاف اور مذہبی امور حاجی حبیب الرحمان، چیف سیکریٹری
محمد اعظم خان اور دیگر افسران نے شرکت کی۔پرویز خٹک نے کہاکہ صوبائی حکومت کے ذمہ داران پیش امام سے مل کر ضابطے کی کارروائی مکمل کریں تاکہ وہ اپنے اہلخانہ کی اچھی کفالت کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا مقصد پیش امام کو ایسا ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے جس میں وہ دین کی خدمت احسن طریقے سے کر سکیں۔اوقاف کے سیکریٹری سید ہدایت اللہ جان نے بتایا کہ اس ضمن میں صوبے بھر کی مساجد کے کوائف جمع کرنے کے کام کا آغاز کردیا گیا ہے تاہم پشاور، سوات، مانسہرہ، بالائی دیر اور زریں دیر کے علاوہ دیگر اضلاع سے مساجد کا ڈیٹا جمع کیا جا چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبے بھر میں 70 ہزار سے زائد مساجد ہیں اور حکومت صرف مرکزی مساجد کے پیش امام کو وظیفہ دے گی تاہم تحصیل کی سطح پر کمیٹیاں اسسٹنٹ کمشنر کی نگرانی میں مرکزی مساجد کی فہرستیں تیار کریں گے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلدیہ، ڈسٹرکٹ خطیب اور دیگر اراکین کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔سید ہدایت اللہ جان نے کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ کل کتنے پیش امام کو وظیفہ ملے گا تاہم محتاط اندازہ ہے کہ 20 ہزار کا ہے۔منصوبے کے آغاز میں درکار وقت کے حوالیسے انہوں نے بتایا کہ وزیراعلی کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے فوری اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اب تک 4 اہم نوعیت کے اجلاس کیے جا چکے ہیں جس کے بعد امید ہے کہ منصوبے کو فعال کرنے میں زیادہ وقت درکار نہیں ہوگا۔انہوں نے واضح کیا کہ جب تک موجودہ حکومت برسراقتدار ہے وظیفے دینے کا عمل جاری رہے گا تاہم اگر اگلی صوبائی حکومت نے منصوبے کی توثیق نہیں کی تو وظیفہ دینے کا عمل روک دیا جائے گا۔دوسری جاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صوبائی حکومت کے فیصلے کو بیرونی ایجنڈا قرار دیا۔