ریاض/ واشنگٹن(نیوز ڈیسک)سعودی عرب نے خبردار کیا ہے کہ اگر حوثی باغیوں نے دوبارہ جارحانہ پیش قدمی کی تو سخت جواب دیا جائے گاجبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہاہے کہ معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کے لیے سفارتی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکہ میں سعودی سفارت خانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ یمن میں باغیوں کے خلاف فیصلہ کن طوفان آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے خاص مقاصد کو پورا کرلیا گیا ہے۔ یمن آپریشن یمنی حکومت کی درخواست پر شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یمن میں موجود باغیوں نے دوبارہ جارحانہ پیش قدمی کی تو سعودی عرب اس کا بھرپور جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس وقت یمن میں دوسرے مرحلے کا آغاز کررہا ہے اور امید ہے کہ یمن کی تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان سیاسی مذاکرات کے نتیجے میں انتخابات اور نئے آئین کے نفاذ کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی افواج کی کارروائیوں نے حوثی باغیوں کی کمر توڑ دی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ آپریشن کے نئے مرحلے میں یمن میں سیاسی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں بھی مدد فراہم کی جائے گی تاکہ ملک میں استحکام پیدا کیا جاسکے۔ دوسری جانب یمن میں باغیوں نے مذاکرات کے آغاز کے لیے شرط پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی اتحادی فوج اپنے حملے مکمل روک دے۔ اس سے قبلگزشتہ روز سعودی طیاروں نے ایک بار پھر حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملے نے تعز، صنعا، عدن سمیت حوثی باغیوں کی مختلف ٹھکانوں پر کیے گئے۔ سعودی عرب کی جانب سے حملے ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد حوثی باغیوں نے تعز میں فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب کی جانب سے یمن پر حملے روکے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جلد سے جلد جنگ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔