بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ٗچین اور افغانستان نے سیاسی مصالحتی عمل کو فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ خطے میں امن کے قیام کیلئے انتہا پسندی کا خاتمہ بہت ضروری ہے ٗ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تینوں ممالک میں اتفاق رائے ہے ٗ پاکستان اور چین افغانستان میں امن چاہتے ہیں جبکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سہ فریقی فورم سے افغانستان میں پائیدار امن کیلئے پر امید ہیں۔بیجنگ میں سہ فریقی وزرائے خارجہ کے
مشاورتی اجلاس میں پاکستان کی جانب سے وزیر خارجہ خواجہ آصف ٗافغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور وانگ ژی نے چین کی نمائندگی کی۔سہ فریقی اجلاس میں اقتصادی تعاون ٗ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سمیت افغان امن عمل اور تینوں ممالک کے درمیان تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پاکستان، چین اور افغانستان نے سیاسی مصالحتی عمل کو فروغ دینے پر اتفاق کیا جبکہ سہ فریقی مذاکراتی عمل کا سلسلہ جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔سہ فریقی مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ مستقبل کی ترقی و امن ہم سب کے مفاد میں ہے ٗ ہماری سرحدیں ملتی ہیں اس لیے امن ہمارا مشترکہ مشن ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی واپسی کیلئے افغانستان میں پرامن صورتحال کاخواہشمند ہے جبکہ سہ فریقی فورم سے افغانستان میں پائیدار امن کیلئے پرامید ہیں۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ افغانستان میں امن کیلئے مفاہمت کے عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں ٗ پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ چینی صدر ژی سی پیک صدر شی جن پنگ کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے۔میڈیا بریفنگ کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بتایا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت تینوں ملکوں میں ڈائیلاگ مفید رہے اور تینوں ممالک کے درمیان ڈائیلاگ اور تعاون قدرتی عمل ہے۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک کی سلامتی کی مضبوطی کے
لئے اقدامات جاری رہیں گے ۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری رہے گی جبکہ اس حوالے سے تینوں ممالک کے درمیان اتفاق پایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان آپس میں بہتر تعلقات کے لئے اقدامات جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے دونوں کی سلامتی متاثر ہو جبکہ چین دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات سے خوش ہے۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے طالبان کو بھی مشترکہ امن عمل میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ دوسری سہ فریقی کانفرنس آئندہ سال کابل میں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پہلی سہ فریقی پاک افغان چین کانفرنس کا خیر مقدم کرتے ہیں، چین کی پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعاون خوش آئند ہے اور افغانستان کی تعمیر نو میں چین کے تعاون کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے ٗ دہشت گردی کی ہر شکل کا بلاتفریق مقابلہ کریں گے۔ سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کی اس موقع پر سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور ڈی جی چین ڈیسک عائشہ عباس بھی شریک تھیں۔
پاکستانی اور چینی وفود کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں دونوں ممالک نے سی پیک منصوبے میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ملاقات کے بعد چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بتایا کہ پاکستان اور چین کی دوستی مثالی ہے ٗ دونوں ممالک اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں اور دوطرفہ مذاکرات کا مقصد سہ فریقی مذاکرات سے قبل ایک دوسرے کو اعتماد میں لینا تھا اور چاہیں گے کہ سہ فریقی مذاکرات کا اچھا نتیجہ نکلے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کی دعوت چینی وزیرخارجہ وانگ ژی کی طرف سے دی گئی۔ترجمان کے مطابق سہ فریقی مذاکرات سے قبل پاک چین وزرائے خارجہ کی دوطرفہ ملاقات میں قومی اور بین الاقوامی ایشوز اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ سہ فریقی وزرائے خارجہ ملاقات کیلئے چینی اقدامات کاخیر مقدم کرتے ہیں اور مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔خواجہ آصف نے اجلاس کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائیدارامن کے لیے اس اجلاس میں افغانستان سے تعاون بڑھانے کیلئے راستے تلاش کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سہ فریقی وزرائے خارجہ ملاقات کے لیے چینی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں، چین ہمارے دلوں سے قریب ہے اور ہم چین کے پر امن ہمسائے کے نظریئے سے متفق ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مستقبل کی ترقی اور امن ہم سب کے مفاد میں ہے جبکہ ہماری سرحدیں ملتی ہیں ٗ اس لیے امن ہمارا مشترکہ مشن ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک، صدر شی جن پنگ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور سی پیک کی کامیابی سے علاقائی روابط مضبوط ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواہاں ہے، ترقی اورخوشحالی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے افغانستان میں امن ناگزیر ہے۔