اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کیشن آف پاکستان اگلے الیکشن کے انعقاد کے لئے نئی حلقہ بندیوں کے کام کا آغاز کر دیا ہے اور اس سلسلے میں پلانگ شروع کر دی ہے، الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق، نئی حلقہ بندیوں کے لئے فارمولا تیار کر لیا ہے ، جس کے تحت ایک قومی اسمبلی کے حلقے کے لئے اوسط آبادی تقریباََ سات لاکھ ہوگی۔ انتخابی حلقوں کی ازسر نو حلقہ بندیوں کا پرگرام بھی فائنل کر لیا گیا ہے جس پر جلد ہی عمل درآمد کر دیا
جائے گا۔ خیبر پختونخواہ کے حلقے این اے 1 سے شروع ہو کر این اے 39 تک ہونگے،خیبر پختونخواہ میں حلقے کی اوسط آبادی 7 لاکھ 82 ہزار 650 تجویز کی گئی ہے۔ فاٹا کے حلقے این اے 40 سے شروع ہو کر این اے 51 تک ہونگے، جبکہ اسلام آباد کے حلقے، جو اب دو سے بڑھ کر تین ہو جائیں گے، وہ این اے 52 سے این اے 54 تک ہونگے، اسلام آباد میں حلقے کی اوسط آبادی 6 لاکھ 68 ہزار 857 ہو گی۔پنجاب کے حلقے این اے 55 سے شروع ہو کر این اے 195 تک ہونگے اور پنجاب میں حلقے کی اوسط آبادی 7 لاکھ 80 ہزار 230 تک ہو گی۔ سندھ کے حلقے این اے 196 سے شروع ہو کر این اے 256 تک ہونگے، اور سندھ میں حلقے کی اوسط آبادی 7 لاکھ 85 ہزار 17 ہو گی۔ بلوچستان کے حلقے این اے 257 سے لیکر این اے 272 تک ہونگے اور بلوچستان میں حلقے کی اوسط آبادی 7 لاکھ 71 ہزار 525 ہو گی۔ فارمولے کی حتمی منظوری الیکشن کمیشن کے اس ہفتے ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی۔ الیکشن کے انعقاد کے لئے نئی حلقہ بندیوں کے کام کا آغاز کر دیا ہے اور اس سلسلے میں پلانگ شروع کر دی ہے، الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق، نئی حلقہ بندیوں کے لئے فارمولا تیار کر لیا ہے ، جس کے تحت ایک قومی اسمبلی کے حلقے کے لئے اوسط آبادی تقریباََ سات لاکھ ہوگی۔ انتخابی حلقوں کی ازسر نو حلقہ بندیوں کا پرگرام بھی فائنل کر لیا گیا ہے