اتوار‬‮ ، 22 جون‬‮ 2025 

پاکستان کے اہم علاقے میں شکار،متحدہ عرب امارات اور قطر میں ٹھن گئی،ایک ملک کے شکاریوں کو علاقے سے نکال دیاگیا؟ حیرت انگیز صورتحال

datetime 23  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تھر /کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے محکمہ وائلڈ لائف نے ضلع تھر میں متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کیلئے مخصوص جگہ پر غیرقانونی شکار کرنے پر قطری شاہی خاندان کے خلاف کیس درج کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے افسر اشفاق میمن نے بتایا کہ قطری گروہ کو ممنوعہ علاقے میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث دیکھا گیا اور اس کے بعد انہیں مقامی پولیس کی مدد سے نکال بھی دیا گیا۔ اشفاق میمن نے

بتایا کہ مذکورہ پارٹی کے خلاف وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت فرسٹ آفینس رپورٹ (ایف او آر) درج کی گئی اور اس معاملے کی انکوائری جاری ہے۔دستاویزات کے مطابق قطری شہزادے شیخ فہد عبداللہ عبدالرحمان الثانی کی سربراہی میں ایک گروپ سندھ کے صحرائی علاقے تھر پہنچا اور وہاں کیمپ لگا کر دو روز تک شکار بھی کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ قطریوں کو نا صرف تھر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی گئی بلکہ رینجرز کی سیکیورٹی بھی ملی۔ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کو جب قطری گروہ کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں تو پاکستان سے احتجاج کیا گیا اور پھر دو روز کے شکار کے بعد انہیں علاقے سے نکال بھی دیا گیا تاہم اس سے قبل کسی محکمے نے قطری گروہ کی کوئی دستاویزات بھی چیک نہیں کیں۔ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قطریوں کو ابتدا میں سفارتی قواعد کو دیکھتے ہوئے 2 روز کے لیے مشروط اجازت دی گئی لیکن پھر متعلقہ ادارے کا اجازت نامہ نہ ہونے پر انہیں واپس بھیج دیا گیا۔دوسری جانب حکومتی دعوؤں کے باوجود صحرائے تھر میں غذائیت کی کمی اور دیگر امراض کے سبب مرنے والے بچوں کی تعداد میں کمی نہ آسکی 2017کاسال بھی 445بچوں کی جانیں لے گیا ۔محکمہ صحت تھرپارکرکے اعدادوشمار کے مطابق سال2017 میں سول ہسپتال مٹھی سمیت ضلع کے سرکاری

ہسپتالوں میں غذائیت کی کمی قبل از وقت پیدائش اور دیگرامراض کے سبب پانچ سال کی عمرسے کم کے445 بچے جاں بحق ہوئے ہیں ٗ سال 2014 میں 326، 2015میں398اورسال2016 میں 479 بچے جاں بحق ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ضلع کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی220آسامیاں خالی ہیں ماسوائے سول ہسپتال کے ضلع کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں کوئی گائناکالوجسٹ نہیں جبکہ تحصیل ہسپتالوں میں بھی صرف ایک ایک لیڈی ڈاکٹرز تعینات ہیں۔سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ گشتی موبائل یونٹس کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے جبکہ دیہی علاقوں میں دوسوسے زائدڈسپنسریاں بند پڑی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…