لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چین میں ملکی اور غیر ملکی سطح پر کام کرنے والی کاروباری فرموں کے نگران ادارے چائنہ سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن نے چینی فرم یابیٹ کو جعلسازی اور فراڈ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اس پر 9 لاکھ آر ایم پی کا جرمانہ عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ یابیٹ چین کی وہ کمپنی ہے جس نے تقریباً چار ماہ پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے ملک بھیجی جانے والی اڑھائی ارب روپے کی رقم ملتان میٹرو بس سے کمائی ہے۔
یابیٹ کو کئے جانے والا یہ جرمانہ چینی قانون کے تحت سب سے بڑا جرمانہ ہے۔یابیٹ کے اس دعوے کے بعد پاکستان کے بعض حلقوں نے جن میں ایک نجی ٹی وی اور پی ٹی آئی سرفہرست تھے، اس جھوٹے دعوے کو پنجاب حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ پنجاب کی کردارکشی کے لئے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ حکومت پنجاب نے ان الزامات کے بعد معاملے کی بھرپور انکوائری کرائی جس کے نتیجے میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ یابیٹ نام کی کسی کمپنی نے ملتان میٹرو بس میں کسی قسم کا کوئی کام نہیں کیا۔ یہی نہیں اس تحقیق میں اس بات کی بھی تصدیق ہو گئی کہ پراجیکٹ کے ٹھیکیداروں میں سے بھی کسی نے اس نام کی کسی کمپنی سے کبھی کوئی کام نہیں کرایا۔حکومت پنجاب کی طرف سے اے آر وائی اور پی ٹی آئی کی طرف سے شروع کی گئی اس مذموم مہم کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے نہ صرف اس معاملے پر قومی میڈیا سے خطاب کیا بلکہ انہوں نے اپنی کردارکشی پر اے آر وائی کو ازالہ حیثیت عرفی کا قانونی نوٹس بھی بھیجا جس کا آج تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چینی حکومت نے کمپنی کے چیئرمین لوینگ کو نہ صرف بھاری جرمانہ عائد کیا ہے بلکہ اس پر سکیورٹیز مارکیٹ میں حصہ لینے پر تا عمر پابندی بھی عائد کردی ہے۔ علاوہ ازیں یابیٹ کمپنی کے دیگر متعلقہ عہدیداروں کو بھی مارکیٹ سے اخراج کے علاوہ دیگر سزائیں سنائی گئی ہیں۔
دریں اثناء یابیٹ کمپنی نے ایک خط کے ذریعے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت چین کی طرف سے دی گئی سزا کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ اس کی طرف سے چین بھیجی گئی رقم کا ملتان میٹرو بس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ لیٹر کمپنی کی ویٹ سائٹ پر موجود ہے۔دوسری طرف چائنہ سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یابیٹ کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی پبلک کمپنی کی طرف سے بیرون ملک کئے جانے والا مالیاتی فراڈ کا یہ ایک نہایت سنگین کیس ہے۔ ملتان میٹرو پراجیکٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر کرپشن کا الزام لگانے والی چینی کمپنی کو تحقیقات میں الزامات جھوٹ ثابت ہونے پر چین کے ریگولیٹری کمیشن نے بلیک لسٹ کردیا۔
چینی حکومت نے میٹروبس سے پیسے کمانے کے جھوٹے دعوے پر چینی کمپنی یابیٹ پر اپنی ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ عائد کیا اور سیکیورٹیز مارکیٹ میں حصہ لینے پر ہمیشہ کیلئے پابندی بھی عائد کردی ہے ، اس کے علاوہ کمپنی کے دیگر متعلقہ عہدیداروں کوبھی سزائیں سنائی گئیں۔ یابیٹ کمپنی کی جانب سے پنجاب حکومت سے معافی بھی مانگی گئی ہے جس کا خط کمپنی کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ چینی کمپنی یابیٹ نے 4 ماہ قبل اپنے ملک میں بھیجے گئے ڈھائی ارب روپے ملتان میٹروبس سے کمانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف پر شدید تنقید کی گئی تھی، چین اور پنجاب حکومت کی الگ الگ تحقیقات میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ نہ تو یابیٹ نام کی کسی کمپنی نے ملتان میٹرو بس میں کوئی کام کیا اور نہ ہی پراجیکٹ کے ٹھیکیداروں میں سے کسی نے اس نام کی کسی کمپنی سے کبھی کام کروایا۔