اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے موقر اخبار روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے الیکشن سے قبل اپنے ناراض رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کے گلے شکوے دور کر کے منانے کی مہم شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سےمریم نواز زیادہ متحرک ہیں جنہوں نے نواز لیگ کے سابق سینئر رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ سید غوث علی شاہ سے رابطہ کر کے
انہیں پیش کش کی ہے کہ اگر وہ دوبارہ پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو انہیں سینیٹر منتخب کرایا جائے گا۔ لیگی ذرائع کے مطابق دیگر جماعتوں کے بعض ناراض رہنمائوں کو بھی مسلم لیگ ن میں لانے کیلئے جتن کئے جا رہے ہیں۔ جاوید ہاشمی کی نواز لیگ میں تقریباََ چھ سال بعد واپسی انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ذرائع کے بقول نواز لیگ سابق گورنر پنجاب سردار ذوالفقار کھوسہ سے بھی نواز لیگ میں دوبارہ واپسی کیلئے رابطے کئے گئے ہیں۔ مختلف ذرائع سے ان کے شکوے دور کر کے انہیں پارٹی میں شامل کرنے کوششیں جاری ہیں، معتبر ذرائع کے مطابق جہلم سے سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان راجہ محمد افضل سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ انہیں پارٹی میں دوبارہ متحرک کیا جا سکے، نواز لیگ کے معتبر ذرائع کے مطابق نواز شریف سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ان کے شوہر سابق صوبائی وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو بھی نواز لیگ میں لانے کے خواہش مند ہیں۔ نواز شریف نے اپنی پارٹی کے ناراض رہنمائوں کو منانے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نواز لیگ میں لانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق اور مشاہد اللہ خان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق جن کے سندھ کی مرزا فیملی سے قریبی مراسم ہیں انہوں نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے رابطے کئے جن کے مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ اب نواز شریف نے یہ ٹاسک اپنی بیٹی مریم نواز کے سپرد کیا ہے جنہوں نے نواز شریف سے سینیٹر نہال ہاشمی کو دوبارہ پارٹی میں متحرک کرنے کی سفارش کی تھی۔ نواز لیگ کے اندرونی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے مریم نواز کی سفارش پر ابھی کسی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے تاہم امکان ہے کہ نہال ہاشمی بھی
جلد پارٹی میں واپس آجائیں گے کیونکہ مریم نواز کی کسی بات کو نواز شریف بہت کم ہی ٹالتے ہیں جبکہ نہال ہاشمی کا جرم صرف یہ تھا کہ شریف خاندان کی حمایت میں وہ ایک حد سے آگے نکل گئے تھے اور انہوں نے بعض شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ معتبر ذرائع کے مطابق سید غوث علی شاہ سے چند دن قبل مریم نواز کی ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی۔ مریم نواز نے ان کے گلے شکوے
دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ ان کے گھر آنے کو بھی تیار ہیں۔ جس کے بعد ان کی نواز شریف سے رائیونڈ یا اسلام آباد میں ملاقات کرائی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق بزرگ سیاستددان غوث علی شاہ اگر ن لیگ میں دوبارہ شامل ہونے پر رضامند ہو گئے تو انہیں مارچ 2018میں وفاقی دارالحکومت کی ایک نشست سے سینیٹر منتخب کرانے کی پیش کش کی گئی ہے اور آئندہ الیکشن میں
صوبہ سندھ کی حد تک ان کی رائے کو اہمیت دی جائے گی۔ ذرائع کے بقول غوث علی شاہ نے مریم نواز کو اپنے دوستوں سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے بزرگ سیاستدان سردار ذوالفقار کھوسہ نے نواز لیگ میں دوبارہ شامل ہونے اور اپنا سیاسی کردار ادا کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی دوسری پارٹی میں انہیں وہ پوزیشن نہیں ملے گی جو
ان کی نواز لیگ میں تھی لیکن ان کے بیٹے ان سے متفق نہیں اور اپنے والد کی نواز لیگ میں واپسی کے خلاف ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر سردار ذوالفقار کھوسہ سے رابطے موثر ثابت ہوئے تو مارچ 2018میں ان کی سینٹ کی خالی ہونے والی نشست پر انہیں دوبارہ چھ سال کیلئے سینیٹر منتخب کرایا جائے گا۔ جہلم سے سابق رکن قومی اسمبلی و سابق سینیٹر راجہ محمد افضل ماضی میں نواز شریف کے
بہت قریب رہے ہیں۔بی اے کی شرط کے بعد ان کے بیٹے ممبر اسمبلی رہے جبکہ 2008کے الیکشن میں جہلم کی دونوں نشستوں پر ان کے دو بیٹے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے لیکن پھر نواز لیگ کے راولپنڈی کے ایک سینئر رہنما سے اختلاف کے بعد ان کی نواز شریف سے بھی دوری ہوئی اور پی پی میں شامل ہو گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق وہ گزشتہ کچھ عرصے سے نواز لیگ سے
رابطے میں ہیں۔ امکان ہے کہ ان کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا جائے گا۔ جبکہ پارٹی میں ان کے سابق حلیف اور اب حریف رکن قومی اسمبلی چوہدری خادم حسین کو پارٹی کی سی ای سی میں شامل کر کے اکاموڈیٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے معتبر ذرائع کے مطابق جاوید ہاشمی کی نواز شرےف سے ملاقات یا واپسی کے معاملے پر کسی پارٹی رہنما کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
مریم نواز اور خواجہ سعد رفیق جاوید ہاشمی سے رابطے میں تھے۔ اب بھی جن افراد سے رابطے کئے جا رہے ہیں اس پر پارٹی کے کسی رہنما کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا، یہاں تک کہ جاوید ہاشمی کے معاملے پر ن لیگ کی پنجاب قیادت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ چوہدری نثار علی خان سمیت بعض رہنمائوں کا موقف ہے کہ پارٹی کے اندر مشاورت کے بعد اس طرح کے رابطے ہونے چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے غوث علی شاہ کے بعض سخت بیانات کے باوجود انہیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن وفاقی دارالحکومت سے سابق رکن اسمبلی سید ظفر علی خان جنہوں نے پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف سپریم کورٹ میں آواز اٹھائی اور پھر کلثوم نواز کو بڑی جرأت کے ساتھ اسلام آباد میں خوش آمدید کہا تھا ان سے فی الحال رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔