بحیرہ روم میں ڈوبنے والی کشتی تجارتی بحری جہاز سے ٹکرانے کے بعد ڈوبی ، اطالوی حکا م

22  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بحیرہ روم میں اتوار کے دن 800 تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کے بارے میں تفصیلات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق ’تارکینِ وطن کی کشتی کے کپتان نے کشتی کو ایک بچاﺅ کے لیے آنے والے تجارتی جہاز سے غلطی سے ٹکرا دیا تھا۔‘یہ بات اطالوی سرکاری استغاثہ حکام نے کہی جن کے پاس کشتی کے کپتان کو گرفتار کر کے لایا گیا اور ان پر متعدد ہلاکتوں کے الزامات ہیں۔اس کشتی کے حادثے کو اقوامِ متحدہ نے بحیرہ روم میں سب سے مہلک حادثہ قرار دیا ہے۔عالمی تنظیم برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ 2015 میں ہلاکتیں 30 گنا زیادہ ہیں گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران اور بڑھ کر 30000 تک پہنچ سکتی ہیں۔اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کشتی کے 27 سالہ تیونسی کپتان محمد علی مالک اور عملے کے رکن محمود بیکیت جو ایک 25 سالہ شامی ہیں کے گرفتار کے وارنٹ جاری کیے جیسے ہی کوسٹ گارڈز کی کشتی ساحل سے لگی۔کپتان مالک پر الزام ہے کہ انہوں کشتی کو تباہ کیا اور ا±ن پر کئی قتل کے الزامات ہیں اور یہ کہ وہ اس سارے عمل میں ملوث ہیں۔بیکیت پر اس کے مقابلے میں تین گنا کم الزامات ہیں تاہم یہ الزامات ابھی تک کسی جج کی جانب سے نہیں لگائے گئے اور انہیں جمعے کے دن عدالت میں پیش کیا جائے گا۔اطالوی حکام نے کہا ہے کہ اس کشتی کے ڈوبنے کی دو وجوہات ہیں ایک یہ کہ ’تارکینِ وطن کی کشتی بچاﺅ کی کشتی کی جانب آنے کی کوشش کر رہی تھی جب وہ حادثاتی طور پر بڑے بحری جہاز سے ٹکرا گئی۔‘دوسری وجہ حکام کے مطابق ’کشتی پر گنجائش سے زیادہ افراد کو سوار کرانا تھا جس کی وجہ سے کشتی الٹ گئی اور توازن قائم نہ رکھ سکی جب اسے غلط طریقے سے موڑا گیا اور اسی وجہ سے اس پر سوار تارکینِ وطن کا وزن ایک جانب ہوا اور کشتی ڈوب گئی۔‘چیف پراسیکیوٹر گیوانی سلوی نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی وجہ تین منزلہ کشتی کے نچلی منزلوں پر لوگوں کو محتلف خانوں میں بند کر کے رکھا جانا تھا۔انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ تجارتی جہاز جو پرتگیزی ملکیت میں ہے کے کپتان پر الزام عائد نہیں کیا جا سکتا اور انہوں نے بتایا کہ بچ جانے والے افراد ’ابھی تک صدمے میں ہیں اور بہت تھکے ہوئے ہیں‘ جب سے انہیں کتانیہ لایا گیا ہے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…