چنیوٹ (این این آئی) ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کا لالچ،چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے خواتین سمیت13افراد کو مبینہ طور پر اغواء کر لیا گیا ۔چار ماہ گزر گئے مگر کوئی واپس نہ لوٹا ۔متاثرین کا ڈی پی او آفس کے سامنے احتجاج مغویوں کی بازیابی کا مطالبہ ،وزیر اعلی پنجاب اور سپریم کورٹ نوٹس لے مظاہرین کی اپیل ۔تفصیلات کے مطابق چنیوٹ کے علاقہ
محلہ نور والا،کمانگراں کے رہائشیوں کی جانب سے ڈی پی او آفس چنیوٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ قبل عدنان نامی شخص آیا اور لوگوں کو نوکریوں کا جھانسہ دیتے ہوئے ان کی تنخواہ ایک لاکھ اور پچاس ہزار روپے بتائی جس پر علاقہ کے غریب لوگ اس کے جھانسے میں آگئے اور وہاں سے تیرہ افراد جن میں خاکی ،رضوان ، اظہر ، مانا ، ارشد، وارث، شمیم ، رضیہ، منور بی بی ، سفیان ، بسم ، غلام حیدر، علی حیدر،ابوبکر، ام کلثو، فاطمہ ، ظفر ، وارث شامل ہیں اس کے ساتھ نوکری پر چلے گئے گذشتہ چار ماہ سے ان تیرہ افراد کا کوئی پتہ نہ ہے اور نہ ہی ان اپنے گھر والوں سے رابطہ ہے ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے بھی بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ بھی دائر کررکھی ہے لیکن ان کی شنوائی نہیں ہورہی ہے دوسری طرف پولیس تھانہ سٹی کے ایس ایچ او ظفر وٹو کا کہنا ہے کہ ایک فراڈیہ گروپ نے ان کے افراد کو مختلف جگہوں پر نوکریوں پرلگوانے کا لالچ دیا تھا اس گروپ میں لاپتہ ہونیوالے افراد کے رشتہ داربھی شامل ہیں تاہم معاملہ کی انکوئری کی جارہی ہے اور مغوی افراد کو ہائی کورٹ میں پیش کردیں گے ۔