کیلی فورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک) کمر درد دنیا بھر میں 10 میں سے 8 افراد کو متاثر کرنے والا عام مسئلہ ہے اور اس کے لیے بے شمار علاج تجویز کیے جاتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق اس کا ایک علاج متحرک رہنا بھی ہے۔برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے متحرک رکھنے والی
سرگرمیوں جیسے چہل قدمی یا باقاعدہ ورزش کمر درد کے خطرے میں 16 فیصد کمی کر سکتی ہے۔تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر رحمٰن شری کے مطابق ورزش کمر درد کی شدت اور دوبارہ پلٹ کر آنے کے خطرے میں کمی کرتی ہے۔ اسی طرح وہ افراد جو اس تکلیف کا شکار نہیں، اور ورزش کے عادی ہیں، ان میں بھی اس تکلیف سے محفوظ رہنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے فعال رکھنے والی سرگرمیوں میں چہل قدمی اور ورزش کے علاوہ سیڑھیاں چڑھنا، اور گھر کے مختلف کاموں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔اس سے قبل بھی ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ باقاعدگی سے ورزش کرنا کمر درد میں 40 سے 45 فیصد کمی کرسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق کمر درد کا شکار بعض افراد ورزش سے تکلیف کے بڑھ جانے کی شکایت کرتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے افراد کمر درد سے نجات کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے مختلف اینٹی بائیوٹکس اور دیگر علاج جیسے بیلٹ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں۔تاہم یہ چیزیں پٹھوں کو کمزور کردیتی ہیں چنانچہ کمر درد کا شکار افراد اگر ورزش کریں تو وہ مزید تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق کمر درد کو کسی دوا کے بغیر ورزش سے ہی ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔