لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے ملتان میں پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ جوڑے نے ملاقات کی اور وزیر اعلی نے بزرگ جوڑے سے واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں ۔وزیر اعلی نے بزرگ جوڑے پر تشددکے واقعہ پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے سخت ایکشن لیا ہے ۔وزیر اعلی نے متعلقہ سرکل کے ڈی ایس پی ، ایس ایچ او ، سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ
انسانیت سوز واقعہ کے ذمہ داروں کو ملازمت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔غریب لوگوں کے ساتھ ایسا ظلم کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے ۔میں معاملے کو منطقی انجام تک پہنچاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے غریب بزرگ جوڑے سے ناروا سلوک کسی صورت برداشت نہیں ۔یہ غریب ہیں اور ان کے منہ میں زبان نہیں اس لئے ان پر ظلم کیا گیا۔وزیر اعلی نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیا انصاف صرف امیر کا حق ہے ؟انہوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ ہر صورت انصاف ہو گا۔ آپ میرے بزرگ ہیں کسی کو ناانصافی نہیں کرنے دوں گا ۔معاملے کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق کیا جائے گا۔وزیر اعلی نے بزرگ جوڑے کے معاملے میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے بھی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ انکوائری کمیٹی سات روز میں ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرے۔وزیر اعلی نے بزرگ جوڑے کے معاملے کے حل کے لئے ممبر پی اینڈ ڈی بابر حیات تارڑاور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی کمیٹی کو صبح آٹھ بجے تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کمیٹی پوری رات بیٹھ کر معاملے کا منصفانہ حل تلاش کرے۔وزیر اعلی نے بزرگ جوڑے کی بیٹی کے علاج معالجے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی مدیحہ کا لاہور کے اچھے ہسپتال سے علاج کرایا جائے۔ وزیر اعلی سے ملاقات کرنے والوں میں محمد ادریس ، ان کی اہلیہ نسیم بی بی اور بیٹی مدیحہ شامل تھیں۔انسپکٹر جنرل پولیس ، انکوائری کمیٹی کے سربراہ ممبر پی اینڈ ڈی بابر حیات تارڑ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، ڈپٹی کمشنر ملتان ، آرپی او ملتان ، کمانڈنٹ پنجاب کانسٹیبلری ، سی پی او ملتان اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔