لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شامل پولیس افسران اور اہلکار سچ بول کر اپنی جان چھڑا لیں یا پھر قربانی کا بکرا بننے کی تیاری کریں، شریف برادران چمڑی اور دمڑی بچانے کیلئے غریب کا خون بہانے سے گریز نہیں کرتے، غریب عوامی صفوں میں ہو یا سرکاری صفوں میں یہ اسے صرف استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی انسداددہشت گردی عدالت لاہور میں سماعت کے
بعد نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، شکیل ممکاایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء پولیس کی درج کروائی گئی جھوٹی ایف آئی آر کے تحت تین سال سے اے ٹی سی میں پیشیاں بھگت رہے ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے طلب کیے گئے افسران جن میں سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہورہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں مرکزی کرداروں نواز شریف، شہباز شریف ،رانا ثناء اللہ سمیت 12 مرکزی ملزمان کی طلبی کیلئے بھی ہائیکورٹ میں قانونی جنگ لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ کارکنوں کے قاتل شریف برادران ہیں ، یہ کسی صورت اپنے انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مزید سماعت 4دسمبر کو ہو گی۔ دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ آج 24 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے کیس کی سماعت ہو گی اور حکومتی وکلاء کے دلائل تقریباً مکمل ہو چکے ہیں جلدفیصلے کی توقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک ہونے سے سانحہ کے قاتلوں کے متعلق اہم معلومات ملیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک ڈاکومنٹ ہے اور رپورٹ حاصل کرنا شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کابنیادی آئینی حق ہے۔