نیویارک (نیوزڈیسک )اقوامِ متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کا عدالتی نظام افغانستان میں طالبان کی حکومت ختم ہونے کے بعد اب بھی عورتوں کو انصاف دلانے میں ناکام ہے۔ جاری ہونے والی اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عورتوں کے خلاف تشدد کے صرف پانچ فیصد کیسوں میں مجرموں کو سزائیں سنائی جاتی ہیں۔اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل ایون سیمونووچ نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”تشدد کا شکار ہونے والی عورتوں اور لڑکیوں کے انٹرویوز سے معلوم ہوا ہے کہ عدالتی نظام کے سست، بدعنوان اور دور ہونے کا منفی تاثر عورتوں کو تشدد کرنے والوں کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے سے روکتا ہے۔“رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی افغان عورتیں انہی مردوں کی زیرِ کفالت ہوتی ہیں جو ان پر تشدد کرتے ہیں۔سیمونووچ نے کہا کہ ”ایک عورت جو حکام کے پاس اپنے شوہر کے خلاف تشدد کی شکایت لے کر جاتی ہے اسے اپنے شوہر کا گھر چھوڑنا پڑتا ہے اور اس کے پاس جانے کی اور کوئی جگہ نہیں ہوتی۔“