واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں سیکورٹی کاکوئی میکنزم موجودنہیں ٗسرحد پاردہشت گردحملے پاکستان میں زیادہ ہوئے اورپاک بھارت تعلقات اوربات چیت رکی ہوئی ہے۔مقامی یونیورسٹی میں لیکچر دیتے ہوئے اعزازچودھری نے کہاکہ پاک افغان سرحدکاکنٹرول مشکل کام ہے ٗپاکستان کی کوششیں جاری ہیں ٗافغانستان کے مسئلے کاحل عسکری نہیں سیاسی ہے
ٗانہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ سی پیک پاکستان ہی نہیں ٗخطے میں خوشحالی کاسبب بنے گا۔اعزاز چودھری نے کہا کہ بھارت اورچین کامسئلہ بھی خطے میں عدم استحکام کاباعث بن سکتاہے ٗ سعودی عرب اورایران دونوں سے پاکستان کے برادرانہ تعلقات ہیں۔اعزاز چوہدری نے واضح کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل عسکری نہیں سیاسی ہے ٗ پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی ہے اور بطور ریاست پاکستان انتہا پسندی کا سخت مخالف ہے۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران دونوں سے پاکستان کے برادرانہ تعلقات ہیں ٗدونوں ممالک کو اپنے مسائل بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور اس سلسلے میں پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں سے معاشی صورتحال بہتر ہوئی ٗسی پیک پورے خطے کے کروڑوں افراد کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گا۔اعزازچوہدری نے کہا کہ افغانوں کے زیر قیادت امن عمل میں سہولت کیلئے اپنا کردار جاری رکھیں گے، افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اورپاکستان میں امن واستحکام کیلئے افغانستان میں امن ناگزیر ہے۔بھارت کے حوالے سے اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اچھے ہمسائیگی کے تعلقات چاہتا ہے اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ہے۔