جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

ہولوکاسٹ کے بیان پر امریکہ کی پولینڈ سے معذرت

datetime 20  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں تعینات امریکہ کے سفیر نے ہولوکاسٹ کے بارے میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کے بیان پر پولش حکام کے احتجاج کے بعد معافی مانگ لی ہے۔امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے اپنے ایک مضمون میں کہا تھا کہ ہولوکاسٹ کے لیے جرمنی کے ساتھ پولینڈ کے لوگ بھی ذمہ دار ہیں۔ان کے اس بیان پر پولینڈ میں طوفان برپا ہوگیا اور پولینڈ کے صدر برونسلا کومورووسکی نے اس پر تنقید کرتے ہوئے ہوئے اسے پولینڈ کی ’توہین‘ قرار دیا۔پولینڈ نے امریکی سفیر کو طلب کرکے باضابطہ شکایت درج کی تھی۔خیال رہے کہ جیمز کومی نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ ’جرمنی، پولینڈ اور ہنگری اور بہت سے دوسرے مختلف جگہوں کے قاتل اور ان کے شریک کاروں کا خیال ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔’ان کا یہ یقین تھا کہ انھوں نے جو کیا وہ درست چیز تھی۔‘امریکی سفیر سٹیفن مل نے پولینڈ کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہولوکاسٹ کے لیے صرف اور صرف نازی ذمہ دار ہیں جس کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کے دوران یورپ بھر میں 60 لاکھ یہودیوں کا قتل ہوا۔جیمز کومی نے اپنے مضمون میں ہولوکاسٹ کے متعلق جو باتیں لکھیں اس پر پولینڈ میں زبردست احتجاج ہوا،انھوں نے کہا: ’میں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہولوکاسٹ کے لیے پولینڈ کسی طرح بھی ذمہ دار ہے جیسے خیالات امریکہ کا موقف نہیں۔‘انھوں نے پولش زبان میں بات کرتے ہوئے کہا ’اس کے لیے تنہا نازی جرمنی ذمہ دار ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں مجھے بہت سے کام ہیں اور بہت سی چیزوں کو درست کرنا ہے۔‘بہر حال انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس مضمون کا وسیع پیغام یہ تھا کہ بہت سے لوگوں نے یا تو نازیوں کا ساتھ دیا یا پھر ظلم کے خلاف بشمول امریکہ بہت کچھ نہیں کیا۔واشنگٹن پوسٹ نے گذشتہ روز ایک کالم شائع کیا ہے جس میں مسٹر کومی کے مضمون کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔نازیوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے لیے کنسنٹریشن کیمپ قائم کیے تھے،اس سے قبل پولینڈ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکہ کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا جائے گا اور باضابطہ شکایت درج کی جائے گی۔مسٹر کومی کے مضمون نے پولینڈ میں احتجاج کا طوفان کھڑا کر دیا۔صدر نے پولینڈ کے ٹی وی پر کہا کہ ’یہ بیان ان ہزاروں پولینڈ کے باشندوں کی توہین ہے جنھوں نے یہودیوں کی مدد کی۔‘وزیر اعظم ایوا کوپاکز نے کہا: ’جو لوگ تاریخ کو ایمانداری سے پیش نہیں کر سکتے ان کو میں کہنا چاہتی ہوں کہ پولینڈ دوسری جنگ عظیم کا مرتکب نہیں بلکہ اس کا شکار تھا۔ جو اس معاملے پر بات کرتے ہیں میں ان سے مکمل تاریخی معلومات کی امید کرتی ہوں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…