نیویارک(این این آئی)ماہرین نے ماحولیاتی تباہی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بتایا ہے کہ 2017ء دنیا کی ریکارڈ کی جانے والی اب تک کی تاریخ کا گرم ترین سال رہا ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ ماہرین نے کہاکہ گرم ترین سال کا ذمہ دار ’’ایل نینو افیکٹ‘‘ نہیں ہے۔یاد رہے کہ ایل نینو موسمیاتی تبدیلی کی ایک شکل ہے ۔ جس سے ماحول میں کئی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
ماہرین نے واضح کیا کہ اس کا اثر 15 سے 20 سال تک رہتا ہے اس میں گرم پانی بھاپ کی شکل میں اٹھتا ہے جس سے بادل نہیں بنتے اور بارشوں میں انتہائی حد تک کمی واقع ہو جاتی ہے۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر کے مختلف ملکوں میں موسمِ گرما اپنے مقررہ وقت سے زیادہ برقرار رہا جبکہ دیگر موسم بھی اپنے وقت پر نہیں آئے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ میٹیرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال جنوری سے ستمبر تک دنیا کے اوسط درجہ حرارت میں 1.1 ڈگری اضافہ ریکارڈ کیا گیاجو صنعتی دور سے قبل کے درجہ حرارت سے زیادہ ہے۔جنوربی یورپ اور افریقی خطے میں رواں سال انتہائی حد تک زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔