حضور نبی کریم ﷺ روزانہ نماز فجر کے بعد ذکر اذکار فرماتے۔ اور اس کے بعد نبی ﷺصحابہ کرامؓکو رات دیکھے گئے خوابوں کی تعبیر بھی بتاتے۔ لوگوں سے باقاعدہ پوچھتے:هَلْ رَأٰی أَحَدٌ مِّنْکُمُ اللَّیْلَةَ رُؤْیَةً’’کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟
رسول اکرمﷺنے اگر کوئی خواب دیکھا ہوتا تو آپ وہ بھی بیان فرماتے جیسا کہ صحیح بخاری میں آپﷺکا ایک طویل خواب ہے جو نمازِ فجر کے بعد آپ نے بیان کیا تھا۔ اور امام بخاریؒنے اس پر یہ باب قائم کیا ہے: ’’صبح کی نماز کے بعد خواب کی تعبیر بیان کرنا۔ ‘‘اگر رات کو کوئی وحی آئی ہوتی تو وہ بھی نمازِ فجر کے بعد ہی لوگوں کو بتاتے۔ جیسا کہ سیدنا کعب بن مالک اور ان کے دو رُفقا: ہلال بن اُمیہ اور مرارہ بن ربیع کی توبہ کی قبولیت کی اطلاع بذریعہ وحی رات کو آگئی تھی۔ سیدہ اُمّ سلمہؓ نے رات ہی کو سیدنا کعب کی طرف خوشخبری بھیجنے کی اجازت چاہی، آپﷺنے اجازت نہ دی بلکہ فجر کے بعد یہ اطلاع دی۔نمازِ فجر سے طلوعِ آفتاب کے دورانیے میں آپﷺلوگوں سے محوِ گفتگو بھی ہوتے۔ جیساکہ حدیث میں ہے: سیدنا سماک بن حربکہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابرسے پوچھا: کیا آپ رسول اللّٰہﷺکے ساتھ مجلس کیا کرتے تھے؟ وہ کہنے لگے: ہاں، بہت زیادہ۔ آپﷺتو جس جگہ نمازِ فجر پڑھتے تھے، طلوع آفتاب تک وہیں بیٹھے رہتے تھے۔ سورج طلوع ہوتا تو آپﷺوہاں سے اُٹھتے تھے۔ صحابہ کرامؓ آپ سے باتیں کرتے رہتے، پھر ایامِ جاہلیت کا تذکرہ بھی کرتے اور (ان باتوں) پر ہنستے بھی اور آپﷺمسکرا رہے ہوتے۔ بحوالہ:صحیح بخاری: 1171صحیح بخاری: 417 صحیح بخاری: 1123 صحیح بخاری: 599 السلسلۃ الصحیحۃ :1؍ 471، حدیث : 473