کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سانحہ بارہ مئی کیس میں متحدہ رکن اسمبلی کامران فاروقی نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت سے معافی کی درخواست کردی ہے ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں سانحہ بارہ مئی کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروق کے بیان حلفی کی کاپی عدالت میں پیش کی گئی، جس میں انہوں نے اپنے تمام جرائم کا
اعتراف کرتے ہوئے مزید سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔بیان حلفی کے مطابق بارہ مئی دوہزار سات کو کراچی بند کرنے کا حکم متحدہ قیادت نے دیا جبکہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد کو روکنے کے لئے نائن زیرو میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔کامران فاروقی کے مطابق منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اجلاس میں فاروق ستار، عمیر صدیقی اور ائیر پورٹ سے متصل علاقوں کے سیکٹر انچارجز نے شرکت کی،اس اجلاس میں اعلی قیادت کی جانب سے حکم ملا کہ ہرصورت بارہ مئی کو کراچی بند کرنا ہے اور اس مقصد کے لئے قتل و غارت بھی کرنا پڑے تو وہ بھی کیا جائے۔ کامران فاروقی نے اپنے بیان حلفی میں مزید سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کیلئے کارکنوں کو کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ دیا گیا۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن اسمبلی نے سانحہ طاہر پلازہ پر پردہ اٹھاتے ہوئے بیان حلفی میں بتایا ہے کہ نو اپریل سال دوہزار آٹھ کو قیادت کے حکم پر طاہر پلازہ میں وکلا کے دفاتر کو آگ لگائی ۔کامران فاروق کے بیان کے مطابق سیاسی مخالفین کو قتل کرکے رات کے اندھیرے میں لاشیں پھینک دیتے تھے، قتل کا حکم براہ راست حماد صدیقی کے ذریعے ملتا تھا ۔اپنے بیان حلفی میں رکن سندھ اسمبلی نے تمام جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت سے اپیل کی ہے کہ انہیں معاف کیا جائے ، واضح رہے کہ کامران فاروقی کے خلاف غیرقانونی اسلحہ اور دیگر مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ کامران فاروق ضمانت پر رہا ہیں۔