لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب میں60سر کاری سکولز ’’قاد یا ینوں ‘‘کے حوالے کر نے کا انکشاف‘ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن خواتین کشمیر ی خواتین کی زبردستی بال کاٹنے کیخلاف سرپا احتجاج‘اقوام متحد اور سلامتی کونسل سے نوٹس لینے کا مطالبہ،اپوزیشن لیڈر نے خسارے میں جانے والی 56حکومتی کمپنیوں پر ہاؤس میں بحث کرانے کا مطالبہ کردیا‘اسمبلی میں 137اراکین کی حاضری حکومت پھر بھی کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس معمول کے مطابق ایک گھنٹہ دس منٹ تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت شروع ہوا۔اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ سکول ایجوکیشن کے متعلق سوالات کے جواب صوبائی وزیر رانا مشہود نے دیے۔حکومتی رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے کہا مقبوضہ کشمیر میں کشمیر خواتین کی زبردستی چٹیا کاٹی جا رہی ہیں ۔پہلے نسل کشی کی جا رہی تھی اب یہ گھنوؤنہ فیل کئی دنوں سے جاری ہے۔خواتین کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔نام نہاد این جی او امریکہ یورب میں ہونے والے واقعات کے خلاف تو احتجاج کرتی ہیں لیکن ایسے واقعات پر احتجاج کرنا ان کا ایجنڈا نہیں ہے۔ہمارے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں ۔پی ٹی آئی کی رکن راحیلہ انور نے کہا ہم اس فیل کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو اس کا نوٹس لینا چاہیے جبکہ حکومت پاکستان کو بھی اس اہم مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے ۔ہم کشمیر بہنوں کی بے حرمتی ہر گز برداشت نہیں کرینگے۔اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے کہا پنجاب حکومت کی بنائی 56کمپنیاں خسارے میں جا رہی ہیں ابھی یہ کمپنیاں 80ارب سے زائد کی رقم ہضم کر چکی ہیں لیکن کارکردگی صفر ہے۔ایل ڈبلیو ایم سی ،صاف پانی سمیت کئی بڑی کمپنیاں اس میں شامل ہیں ۔
ان کمپنیوں کے افسران کو بھاری تنخواہیں دی جا رہی ہیں بڑی بڑی گاڑیاں اور عالی شان دفتر ہیں جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پر ایوان میں بحث رکھی جا ئے ۔وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن مولانا غیاث الدین نے انکشاف کیا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے نارووال میں 90سے زائد سکول قادیانیوں کے حوالے کر دیے ہیں۔ان سکولوں میں بچوں کو اسلامی تعلیم کے بجائے غیر اسلامی تعلیم ملے گی اور ان کی آخرت بھی تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔
حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر رانا مشہود نے کہا چار سالوں کے دوران سرکاری سکولوں میں 90لاکھ سے بڑھ کے ایک کروڑ تیس لاکھ تک بچوں کی تعداد پہنچ چکی ہے۔اس سال کے آخر تک یہ تعداد مزید بڑھ جائے گی۔سرکاری سکولوں کی کارکردگی کو چیک کرنے کیلئے مانیٹرنگ کا سسٹم لایا گیا ہے اس سے اساتذہ کی کارکردگی بھی چیک ہو گی۔جبکہ 13ہزار تک نئے ٹیچرز کی بھرتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اس سے سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری ہو جائے گی۔تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اپوزیشن رکن احسن ریاض فتیانہ کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر سپیکر نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کا کہا لیکن پانچ منٹ بعد بھی حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔کورم پورا نہ وہنے پر سپیکر نے اجلاس آج صبح نو بجے تک ملتوی کردیا۔