اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے اسلامی نظریاتی کونسل‘ وزارت داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی مخالفت کے باوجود چائلڈ میرج ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا‘ بل میں بچیوں کی شادی کی عمر 16سال سے بڑھا کر 18سال کی گئی ہے‘ کمیٹی نے جعلی پیروں اور عاملوں کے خلاف کارروائی سے متعلق ترمیمی بل
اور نشے کی حالت میں عوامی مراکز پر غل غپاڑہ کرنے والوں کو سزا دینے سے متعلق کریمنل لاء ترمیمی بل بھی منظور کرلیا ‘ عوامی مراکز پر نشے کی حالت میں غل غپاڑہ کرنے والوں کو چوبیس گھنٹے قید اور دس ہزار روپے جرمانہ ہوگا جبکہ پولیس نشے میں دھت جوڑے کا منہ بھی نہیں سونگھ سکے گی‘ کمیٹی کے رکن سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ دونوں وفاقی اور وزیر مملکت داخلہ لاپتہ ہوچکے ہیں ایک وزیر بھی کمیٹی میں موجود نہیں جس پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے وزارت داخلہ کے حکام کو کہا کہ وفاقی وزیر اور وزیر مملکت میں سے ایک وزیر کو کمیٹی میں بلایا جائے۔ پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں کیپٹن حسنین شہید اور ایف سی کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ داعش افغانستان میں موجود ہے اور سابق افغان
صدر حامد کرزئی نے بیان دیا ہے کہ داعش کو امریکہ سپورٹ کررہا ہے۔ حکومت یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھائے۔کمیٹی کے رکن کرنل طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر اور وزیر مملکت داخلہ دونوں غائب ہیں اور دونوں وزیر لاپتہ ہوچکے ہیں چیئرمین کمیٹی رحمن ملک نے وزارت داخلہ کے حکام کو کہا کہ وہ ایک وزیر کو کمیٹی میں بلائیں۔ کمیٹی میں جعلی پیروں اور عاملوں کے خلاف کارروائی کے لئے سینیٹر چوہدری تنویر حسین کا ترمیمی بل پیش کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ جعلی پیر اور عامل لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور انہیں نہ صرف لوٹتے ہیں بلکہ ان کے عقائد کے ساتھ بھی کھیلتے ہیں لہذا ان کے خلاف مربوط کارروائی ہونی چاہئے۔ کمیٹی نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ سینیٹر چوہدری تنویر کے نشے کی حالت میں غل غپاڑہ کرنے سے متعلق کرمنل لاء ترمیمی بل پر بھی کمیٹی نے تفصیلی غور کیا اور اس بل کے مطابق نشے کی حالت میں عوامی
مقامات پر غل غپاڑہ کرنے والوں کو چوبیس گھنٹے سے سات دن تک قید میں رکھا جاسکتا ہے جبکہ ان کو دس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ کمیٹی نے بل کو منظور کرلیا۔ سینیٹر سحر کامران کا بچیوں کی شادی کی عمر سولہ سے بڑھا کر اٹھارہ سال کرنے کا بل کمیٹی میں پیش کیا گیا جس پر کمیٹی نے تفصیلی بحث مباحثہ کیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ شادی کی عمر سولہ سال مقرر کرنے کا بل سب سے پہلے قائد اعظم نے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا او آئی سے نے بھی اسلامی ممالک کو شادی کی عمر اٹھارہ برس کرنے کی تجویز کی ہے ہمارا بھی اقوام متحدہ سے معاہدہ ہے کہ ہم شادی کی کم سے کم عمر اٹھارہ کریں گے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے حکام نے کہا کہ اسلامی نقطہ نظر سے بلوغت کی عمر کو پہنچنے پر شادی کر دی جائے ۔ ایک ریسرچ کے مطابق نو سال سے اوپر بلوغت تصور ہو گی ۔ اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر منیر نے کہا کہ اسلامی ریاست کا اختیار ہے کہ وہ شادی کی عمر کا تعین کر دے اٹھارہ
سال سے کم عمر کو نہ ہم پراپرٹی خریدنے دیتے ہیں ، نہ گاڑی چلانے دیتے ، تو پھر انکی شادی کیوں کر دیں ۔ ایک این جی او کی نمائندہ نے کہا کہ کم عمری کی شادی سے ماں کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں کم عمر بچیوں کی اولاد میں پیدائش کے وقت موت کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ سینیٹر سحرکامران نے کہا کہ شادی ایک قانونی معاہدہ ہے ، اس کے لیے بھی عمر کا تعین ہونا چاہیے ۔سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ شادی کے لیے عمر کی پابندی نہ عائد کی جائے ، روایات اور اسلامی اقدار کے مطابق فیصلہ کرنے چاہیے یہ بل اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اٹھارہ سال سے پہلے شادی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ، لیکن اٹھارہ سال عمر کی پابندی نہ کی جائے ۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بلوغت سے مراد ذہنی بلوغت بھی ہے اسلام میں جب کسی بات کے حوالے سے پابندی نہیں ہے تو اس پر اجتہاد ہو جاتا ہے ایسا ہرگز نہیں کہ شادی کے لیے اٹھارہ سال کی عمر
طے کرنا غیر اسلامی نہیں ۔سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ شادی کی عمر کی حد پہلے سے سولہ سال موجود ہے لہذا اس عمر کو صرف سولہ سے بڑھا کر اٹھارہ کیا جا رہا ہے۔ بل پر کمیٹی میں جب ووٹنگ کرائی گئی تو بل کے حق میں تین اور مخالفت میں دو ووٹ آئے ۔ کمیٹی سے کثرت رائے سے بل منظور ہوگیا۔ کمیٹی نے سینیٹر روبینہ خالد کے کرمنل لاء ترمیمی بل پر مزید کارروائی کے لئے سب کمیٹی قائم کردی۔