لاہور(ویب ڈیسک)حکومت پنجاب کے کامیاب ہیلتھ ریفارمز پر ایک طے شدہ پلان کے تحت منفی عناصر قدغن لگانے کے لئے مسلسل تنقید کے نت نئے بہانے تراشنے پر تُلے ہیں، کبھی سراسر غلط خبر کو شائع کر دیا جاتا ہے اور کبھی مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے۔ غیر متصدفہ خبروں کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا سلسلہ جاری ہے، منفی عناصر بے جا غلط پروپیگنڈا سے عوام میں پنجاب کے ہسپتالوں کے حوالے سے ایک بے یقینی
کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ یہ بات ایک متصدقہ حقیقت ہے کہ دوسروں صوبوں میں طبی سہولیات کے فقدان کے باعث دوسروں سے صوبوں سے بھی مریض پنجاب کے ہسپتال کا رُخ کر رہے ہیں ایک ایسی ہی خبر گزشتہ روز ٹاندلیانوالہ کے ہسپتال میں حاملہ عورت کو طبی سہولیات فراہم کرنے سے حوالے سے شائع کی گئی جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ خاتون کو جب ہسپتال لایاگیاتواسے ڈلیوری کی درد شروع تھی ، مکمل چیک اپ کیاگیااور لیبارٹری رپورٹ سے تصدیق ہوئی کہ ہیموگلوبن 8.0گرام سے بھی کم ہے ، یہ کمی خطرناک تھی جس کی وجہ سے آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے بعد خاتون کی موت واقع ہوسکتی تھی ۔خاتون کی زندگی بچانے اور مزید بہتر نگہداشت کیلئے اسے فیصل آباد ریفرکیاگیا اورایک ہسپتال سے دوسرے میں منتقلی کے لیے1122ایمبولینس کے ذریعے بھیجاگیاجہاں غیرمتوقع طورپر اس نے نومولود کو جنم دیدیاتاہم انکوائری کا حکم دیدیاگیاہے اور اگر کوئی ذمہ دارپایاگیاتو سخت سزادی جائے گی ۔شیخوپورہ میں آگ سے زخمی بچی کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم نہ کرنے کی خبر بھی منفی عناصر کے اُسی تسلسل کی ایک کڑی ہے جو پنجاب کے ہیلتھ ریفارمز کے خلاف سازش رچی جا رہی ہے۔
جبکہ اصل خبر یہ ہے کہ موصول ہونیوالی دستاویزات اور ریکارڈ کے مطابق ایک سالہ لڑکی لائبہ کو گزشتہ شب سواآٹھ بجے لایاگیاجسے دوانجکشن لگائے گئے اور زخموں پر لگانے کیلئے ایک کریم تجویز کی گئی ، یہ جلنے کا واقعہ تھا اس لیے مریضہ کو میوہسپتال لاہور ریفرکردیااور ڈی ایم ایس شیخوپورہ نے اس ضمن میں میوہسپتال لاہورکے ڈی ایم ایس سے رابطہ بھی کیا ۔ڈی ایم ایس شیخوپورہ کے مطابق مریضہ کے ساتھ موجود اس
کی خالہ نے میڈیکل ایڈوائس کے بعد خاتون نے جانے کی بجائے چلاناشروع کردیا۔ ڈی ایم ایس میونے بھی ڈی ایم ایس شیخوپورہ کیساتھ بات کرنے کی تصدیق کردی۔ذرائع نے مزید بتایاکہ انتظامیہ کو ہدایت کردی گئی ہے کہ مریضہ اور اس کے ورثاءکا بیان ریکارڈ کیاجائے تاکہ صورتحال مزید واضح ہوسکےتحقیقات ابھی حتمی انجام تک نہیں پہنچی مگر منفی عناصر موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے حکومت پنجاب پر مسلسل تنقید کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،
مگر عوام کا پنجاب کے ہسپتالوں پر بے اعتمادی پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے،عوام باشعور ہیں اور اچھے اور بُرے میں تمیز کرنا خوب جانتے ہیں۔وہ جانتے ہیں صوبہ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے ویژن کے عین مطابق نہ صرف صوبے کی عوام کو بھی مفت اور معیاری طبی سہولیات فراہم کررہا ہے بلکہ دیگر صوبوں سے آنے والے تیس فیصد مریضوں کا خصوصی طور پر خیال رکھ رہا ہے، جو صوبہ پنجاب کے باعث مسرت و اعزاز ہے۔