اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) زرمبادلہ ذخائر میں کمی کو بریک تو لگ گئے مگر وجہ کچھ اور نہیں مزید قرضے ہیں، حکومت پینتالیس کروڑ ڈالر کے مزید قرضے لے لئے۔تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے مزید قرضے لینے کا سلسلہ جاری وساری ہے۔ حکومت عالمی مالیاتی اداروں کے بعدغیرملکی بینکوں کے در کھٹکانا شروع کردیا ہے۔وزارت خزانہ زرائع کے مطابق حکومت نے مزید پینتالیس کروڑ ڈالر کے قرض لے
لئے، یہ قرضے کریڈٹ سوئس بینک سے حاصل کیا گیا ہے، کنسورشیم میں پاکستانی بینکس بھی شامل ہیں۔زرائع کے مطابق قلیل مدت کیلئے لئے گئے ان قرضوں پر شرح سود کے بارے میں معلومات نہیں سامنے آئیں ہیں، رواں مالی سال پاکستان کو غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے پانچ ارب اسی کروڑ ڈالر درکار ہونگے۔ رقم میں ساڑھے چار ارب ڈالر کا قرض جبکہ ایک ارب تیس کروڑ ڈالر سود کی ادائیگی شامل ہے۔خیال رہے گزشتہ دنوں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں بھی قرضوں کا حصول سرفہرست تھا اور حکومت نے مالی مشکلات میں اضافہ کے بعد غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40 سے50کروڑڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔یال رہے کہ نواز لیگ کے ساڑھے چار سال دورمیں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں پینتس ارب ڈالر کااضافہ ہواہے۔عالمی بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مالی خسارہ دور کرنے کیلئے اکتیس ارب ڈالر درکارہونگے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تجارتی اورجاری خسارہ پوراکرنے کیلئے 20سے21 ارب ڈالر درکار ہیں۔یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ حکومتی کی جانب
سے مقامی زرائع سے بڑھتی ہوئی قرض گیری ہے، تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا ۔غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا، یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔