اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے کمرہ عدالت میں جگہ کی کمی کی وجہ سے عدالت میں آنے والے افراد کی تعداد 50 مقرر کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے فہرست مانگ لی بدھ کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں احتساب عدالت کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کمرہ عدالت میں جگہ بہت کم ہے، 50 افراد کمرہ عدالت میں آسکتے ہیں، سکیورٹی امور کی وجہ سے
وکلاء، نیب حکام، ملزمان اور میڈیا نمائندگان کی لسٹ عدالت میں جمع کرائی جائے اور انہیں آنے کی اجازت دی جائے۔احتساب عدالت کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق نیب 9افراد کو ساتھ لے آئے، 15 افراد ملزمان کے ساتھ آ سکتے ہیں، ان افراد میں وکلا بھی شامل ہوں گے، 15میڈیا نمائندگان کمرہ عدالت آ سکیں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پہلے بھی وکلا کے ساتھ نا خوشگوار واقعہ پیش آ چکا ہے اس لئے وکلا کے نام دے دیں کہ یہ وکلا آئیں گے، خط کے مطابق وکلا تشدد واقعے کی انکوائری رپورٹ بھی جلد آ جائے گی۔ دوسری جانب وزیر مملکت طلال چوہدری اور طارق فضل چوہدری نے احتساب عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی کے معاملے پر وکلا اور وفاقی پولیس کے درمیان صلح کرادی جس کے بعد پولیس کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لئے دائر درخواست بھی واپس لے لی گئی ہے اور پولیس کے تین افسروں کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس بھی رکوا دیئے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر آفس میں وکلا اور پولیس کے اعلیٰ افسران اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں شریک ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسر کے مطابق وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بطور ثالث کردار ادا کیا ہے جس کے بعد وکلاء اور پولیس کے مابین صلح ہو گئی ہے اور ایک دوسرے کے خلاف قانونی کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔