اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج نے پچھلے چار سالوں میں دہشت گردی سے اپنی سرزمین کو صاف کیا ہے ، کسی غیر ملکی بوٹ کا پاکستان میں قدم رکھنے کی سخت مخالفت کرتا ہوں ،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کوکسی کی مددکی ضرورت نہیں،میں اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کے بیان پر قائم ہوں اس سے مراد نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونا ہے،ہمارا سب سے موثر ہتھیارF-16اورJF-17تھا ،
ان طیاروں نے دہشت گردی کے خلاف بہت اہم کردار ادا کیا اور اسی جنگ کے دوران امریکا نے اردن کو منع کیا کہ پاکستان کو پرانے F-16 طیارے نہ دینا ،آرمی چیف کے سیمینار سے خطاب پر میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں تذبذب میں ہونا چاہیے ، امریکی وزیرخارجہ اور وزیردفاع جلد پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں ، ہم نے امریکیوں سے کہا تھا کہ آپ کے ساتھ ہماری دوسری ہمیشہ سے گھاٹے میں رہی ہے ، ہمیں اپنے خطے میں تعلقات بنانے کیلئے امریکی ریفرنس کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے کان کھڑے ہونے چاہئیں یا کوئی الارم بجنا شروع ہو جانا چاہیے ، اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے ، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بدامنی کی صورتحال تھی جبکہ آج صورتحال بہت بہتر ہے ، مشرف دور میں امریکی فورسز جیکب آباد میں لینڈ کرتی تھیں اور افغانستان جاتی تھیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی کیساتھ لڑی گئی اور لڑی جا رہی ہے اسے آپ نیشنل پلان کی ناکامی نہیں کہہ سکتے ، ہم چاہتے ہیں ، ٹیکنوکریٹس ،کارپٹ اور کارپوریٹ بیگیج ہیں ، ٹیکنوکریٹ حکومت کے حامی 12ویں کھلاڑی ہیں ۔پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میں پاکستان کی زمین یا فضاء کو وائلیٹ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ، میں نے یہ کہا تھا کہ ہم نے 4امریکی سفراء اور افغانستان کو کہا ہے کہ آپ ہمیں ایسی معلومات دیں جس پر کارروائی ہوسکے ،
آپ ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر بتائیں ہم کارروائی کرتے ہیں ، فوج نے اپنی سرزمین میں پچھلے چار سال میں دہشت گردی سے صاف کی ہے، کسی غیر ملکی بوٹ کا پاکستان میں قدم رکھنے کی سخت مخالفت کرتا ہوں ، ایسی سوچ ہمارے مفادات کی منافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ نائن الیون کے بعد امریکی فورسز بلوچستان کے راستے افغانستان میں داخل ہوئیں میرے پاس اس کی تصدیق نہیں ہے ، مشرف دور میں امریکی فورسز جیکب آباد میں لینڈ کرتی تھیں اور افغانستان جاتی تھیں تو میرا خیال ہے کہ مشرف دور میں غیر ملکی بوٹس ہماری سرزمین پر آئے تھے ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ شمسی ایریا میں ایک فضائی جگہ ہے جو شکار کیلئے شیخ زید کو دی گئی تھی وہ وہاں آئے تھے اور یہ انہوں نے ہی بنائی تھی ، یہ ہمارے دور حکومت میں دی گئی تھی اس وقت وہاں کوئی ایئر بیس نہیں تھی اسے پاکستان آپریٹ کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کے بیان پر قائم ہوں اس سے مراد نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی کیساتھ لڑی گئی اور لڑی جا رہی ہے اسے آپ نیشنل پلان کی ناکامی نہیں کہہ سکتے ، ہم چاہتے ہیں کہ مذہب کا مکمل وجود سامنے آئے صرف ایک پہلو نہ آئے ،
ہمارے گھر میں پچھلے 40سال سے گند پڑا ہے اسے صاف کرنا ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ آڈیو اور ویڈیو کلپ کے جوڑ سے کہنے والے کا مطلب بدل جاتا ہے ،میں یا میری پارٹی کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات کو سپورٹ نہیں کرتی ، وہ خود اپنا دفاع کریں ، یہ مسلم لیگ (ن) کی پالیسی نہیں ہے کہ اس قسم کی انتہا پسندی کو سپورٹ کریں ۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ امریکہ کیساتھ تعلقات باہمی عزت اور آبرو پر مشتمل ہوں ، ہمیں امریکہ سے مالی مدد نہیں چاہیے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا سب سے موثر ہتھیارF-16اورJF-17تھا ،
ان طیاروں نے دہشت گردی کے خلاف بہت اہم کردار ادا کیا اور اسی جنگ کے دوران امریکا نے اردن کو منع کیا کہ پاکستان کو پرانے F-16 طیارے نہ دینا ، اس بات پر ٹیلرسن نے کوئی جواب نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ اور وزیردفاع جلد پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں تاہم اس حوالے سے شیڈول ترتیب دینا باقی ہے، ہم نے امریکیوں سے کہا تھا کہ آپ کے ساتھ ہماری دوستی ہمیشہ سے گھاٹے میں رہی ہے ، ہمیں اپنے خطے میں تعلقات بنانے کیلئے امریکی ریفرنس کی ضرورت نہیں ہے ، ٹیکنوکریٹ کارپٹ بیگیج ہیں ، ٹیکنوکریٹ حکومت کے حامی 12ویں کھلاڑی ہیں ،
پاکستان کی معیشت پہلے سے بہت بہتر حالت میں ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بدامنی کی صورتحال تھی جبکہ آج صورتحال بہت بہتر ہے ، ہم ترقی پذیر معیشت ہیں ، شوکت عزیز ہی لوڈ شیڈنگ کا تحفہ دے کر گئے ، معیشت اچھی ہو تو سیکیورٹی اچھی ہوتی ہے اور اسی طرح سیکیورٹی اچھی ہوتو معیشت اچھی ہوتی ہے ، معیشت اچھی ہو تو تحفظ خودبخود مل جاتا ہے ،آرمی چیف کے سیمینار سے خطاب پر میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں تذبذب میں ہونا چاہیے ، ہمارے کان کھڑے ہونے چاہیءں یا کوئی الارم بجنا شروع ہو جانا چاہیے ، اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے ،
ہمیں فراخدلی سے یہ بات سمجھنی چاہیے کہ آئین کے تحت تمام ادارے اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں ،آئین سے ماورا کوئی بات نہیں ہونی چاہیے ، اگر کوئی وزیر خارجہ پالیسی پر بات کردیا ہے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں ، 4دفعہ جو اقتدار پرمہم جوئی ہوئی اس سے نکلنے میں ٹائم لگتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام اداروں میں ایک قدر مشترک ہے وہ پاکستانیت ہے ، آئیے مل کر پاکستان کے مفاد کو ترجیح دیں ، اگر اس میں میری ذاتی انا پر سمجھوتہ ہوتا ہے تو مجھے اپنی ذاتی انا قربان کردینی چاہیے ، میں چاہتا ہوں کہ آنے والی نسلیں اس بات پر فخر کریں کہ موجودہ نسل نے پاکستان مضبوط بنانا تھا ، چاہے وہ کسی بھی ادارے میں ہو۔سویلین اور افواج بغیر کسی ہچکچاہٹ کے قومی مفاد میں بات کر رہے ہیں ،آرمی چیف نے کہا تھا کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کے ہاتھ میں ہے ، ہم پرائیویٹ ملیشیاء کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں انہیں بھی محبت کا پیغام دیا جائے ، امن کا پیغام دیا جائے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ملک کو عزت واحترام سے آگے لے جانا ہے تو طاقت عوام کے پاس ہونی چاہیے۔