سڈنی (نیوز ڈیسک)آسٹریلیا میں ایک مسلمان جوڑے کو نفرت اور تعصب کا نشانہ بنانے والی ادھیڑ عمر خاتون کو اس کی اپنی ہی ہم وطن نوجوان خاتون نے سبق سکھا دیا۔ تینتیس سالہ حفیظ بھٹی اور ان کی اہلیہ 26سالہ خالدہ ریل گاڑی میں سوار ہوکر سڈنی ایئر پورٹ جارہے تھے کہ راستے میں ایک ادھیڑ عمر خاتون نے ان کے ساتھ بد تمیزی شروع کردی ۔خاتون نے مسلمان جوڑے کے حلیے کے بارے میں نفرت آمیز باتیں کیں اور انہیں داعش کے کارکن قرار دیا ۔ جب اس نے مسلمان خاتون سے پوچھا کہ اس نے سکارف کیوں اوڑھ رکھا ہے تو اسے جواب دیا گیا کہ یہ مذہب اور روایت کا حصہ ہے جس پر آسٹریلوی خاتون مزید سیخ پا ہوگئی اور کہنے لگی کہ سکارف اور داڑھی والے لوگ آسٹریلوی لوگوں کے سر قلم کرکے آسٹریلیا پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اسی دوران 23سالہ آسٹریلوی لڑکی سٹیسی ایڈن مسلمان جوڑے کی مدد کو آگے بڑی اور زہر آلود گفتگو کرنے والی ادھیڑ عمرخاتون کو فضول بکواس بند کرنے کو کہا ۔ انہوں نے بد مزاج خاتون کو سمجھایا کہ مسلمان جوڑے کا لباس اور روایات ان کا ذاتی معاملہ ہے اور ان کی عزت کی جانی چاہیے۔ جب شدت پسند خاتون نے اس کے باوجود اپنی شرمناک کاروائی جاری رکھی تو سٹیسی نے اسے سخت لہجے میں کہا کہ اگر اسکے پاس کہنے کو کوئی اچھی بات نہیں ہے تو اپنا منہ بند رکھے ۔
مزید پڑھئے:کیلی فورنیا کا 95 سالہ شخص دنیا کا معمر ترین پائلٹ بن گیا
اس تمام واقعہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد یہ معاملہ مغربی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔زہر فشانی کرنے والی خاتون کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔مسلمان جوڑے کی حمایت کرنے والی سٹیسی ایڈن کا کہنا ہے کہ اس جھگڑے کی وجہ سے ان کا سٹاپ نکل گیا لیکن وہ محض اس لیئے ٹرین میں موجود رہیں کہ اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ مسلمان جوڑا خیریت سے رہے۔ حفیظ بھٹی اور ان کی اہلیہ نے سٹیسی کا شکریہ ادا کیا ہے جبکہ ان کی مقامی مسجد کی انتظامیہ کی طرف سے سٹیسی کو گولڈ کوسٹ کی سیر کے لیے مفت ٹکٹ اور دیگر تمام اخراجات کی پیشکش بطور شکریہ کی گئی ہے۔