اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ(پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے کہا ہے کہ جب تک انکوائری مکمل نہیں ہو جاتی اس دوران حکومت یا کسی ادارے کی جانب سے ارشد شریف، ان کے کسی گھر کے فرد یا رشتہ دار کو خوف زدہ کرنے یا پکڑ دھکڑ کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ انتقامی کارروائی تصور ہوگی اور پھر پی ایف یو جے ملک گیر احتجاج کا اعلان کرے گی۔
ہفتہ کو راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کا ہنگامی اجلاس صدر مبارک زیب خان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف درج ہونے والے مقدمے سے متعلق جائزہ لیا گیا۔ خصوصی اجلاس میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کے علاوہ سینئر وائس پریذیڈنٹ ناصر ہاشمی، صغیر چوہدری، جوائنٹ سیکرٹری جاوید سومرو، طارق ورک، چوہدری وحید رسول کے علاوہ جڑواں شہروں کے سینئر صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مشاورت کے ساتھ اہم فیصلے بھی کئے گئے۔ جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف درج کیا گیا مقدمہ فوری خارج کیا جائے، واقعہ کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو کہ ہائی کورٹ کے جسٹس کی سربراہی میں ہونا چاہئے۔ اجلاس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو کہ سینئر صحافیوں پر مشتمل ہوگی۔ آر آئی یو جے کے صدر مبارک زیب خان کی جانب سے قائم کی گئی سات رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سینئر صحافی ناصر ملک کی سربراہی میں تشکیل دے دی گئی ہے۔ کمیٹی کے دیگر ممبران میں محمد ریاض، حامد میر (جیو نیوز)، شکیل انجم (این پی سی صدر)، کاشف عباسی (اے آر وائی نیوز)، صغیر چوہدری (چینل 24 نیوز) اور کلب علی (روزنامہ ڈان) شامل ہیں۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پانچ روز میں اپنی رپورٹ آر آئی یو جے کو پیش کرے گی۔ اجلاس میں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ جب تک انکوائری مکمل نہیں ہو جاتی اس دوران حکومت یا کسی ادارے کی جانب سے ارشد شریف، ان کے کسی گھر کے فرد یا رشتہ دار کو خوف زدہ کرنے یا پکڑ دھکڑ کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ انتقامی کارروائی تصور ہوگی اور پھر پی ایف یو جے ملک گیر احتجاج کا اعلان کرے گی۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر وزیر داخلہ، وزیر مملکت برائے اطلاعات، ڈی جی آئی بی اور سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کرے اور انہیں تمام حقائق اور تحفظات سے آگاہ کرے۔ اجلاس میں طے پایا کہ کمیٹی آئینی و قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی رپورٹ اور سفارشات مقررہ مدت میں پیش کرے۔