اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اٹلی کی پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے 15 مسلمان تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے 12 عیسائی تارکینِ وطن کو کشتی سے سمندر میں پھینک دیا تھا۔یہ تمام افراد اٹلی کی جانب سفر کرنے والی کشتی پر سوار تھے اور کہا جا رہا ہے کہ اس واقعے کی وجہ ان کا باہمی تنازع بنی۔پانی میں پھینکے جانے والے پناہ گزینوں کا تعلق گھانا اور نائجیریا سے تھا اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔مسلمان تارکین وطن کو سسلی کے شہر پالیرمو سے گرفتار کیا گیا۔ ان پر مذہبی منافرت کی وجہ سے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔گرفتار کیے گئے افراد کا تعلق آئیوری کوسٹ، سینیگال، مالی اور گنی سے ہے اور وہ ان 105 تارکین وطن میں شامل تھے، جو لیبیا سے ایک کشتی میں سوار ہوئے تھے۔عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا ہے کہ کس طرح جھگڑے کے بعد عیسائی تارکینِ وطن کو سمندر میں پھینکا گیا اور کیسے بقیہ افراد نے اس سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کو پکڑ کر انسانی زنجیر بنائی۔ادھر ایک اور واقعے میں لیبیا اور اٹلی کے درمیان سمندر میں تارکینِ وطن کی ایک اور کشتی ڈوبنے سے 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ان افراد کی ہلاکت کا پتہ اس وقت چلا جب اطالوی بحریہ نے چار افریقی تارکینِ وطن کو بچایا جن کا تعلق نائجیریا، نائیجر اور گھانا سے تھا۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ وہ لیبیا سے کشتی کے ذریعے روانہ ہوئے تھے جس پر 45 افراد سوار تھے۔انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگرینٹس نے بقیہ 41 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔اس سال ابھی تک افریقہ اور مشرق وسطی سے یورپ کا رخ کرنے والے 500 سے زیادہ تارکینِ وطن اس کوشش کے دوران مارے گئے ہیں۔اس کے علاوہ رواں ہفتے کے شروع میں ہی ایک جہاز کے ڈوبنے سے 400 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔حالیہ دنوں میں بحیرہ روم پار کرنے کی کوشش کرنے والے قریباً دس ہزار تارکین وطن کو بچایا بھی گیا ہے اور اٹلی نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین سے مزید مدد مانگی ہے۔