مانسہرہ (آئی این پی) اصلاحات وتبدیلی کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی حکومت خیبرپختونخوا میں تعلیم کے شعبے میں اصلاحات میں وہ کامیابیاں حاصل کرنے پائی جس کے عہد وپیماں اور وعدے و دعوے کیے جار ہے ہیں۔ صوبے کے طول و عرض میں کم وبیش 15لاکھ بچوں ابتدائی تعلیم سے محروم ہیں جس میں زیادہ تعداد جو تقریباً 10لاکھ کے لگ بھگ ہے لڑکیوں کی ہے۔ اس
بات کا انکشاف غیر سرکاری تنظیم الف اعلان کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں حاصل ہونے والی معلومات کے بعد کیا ہے۔ مذکورہ تنظیم کا کہنا ہے کہ 2005ء کے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں زمین بوس ہونے والے سکولوں میں سے بیشتر تاحال عمارت سے محروم ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جن کی عمارت کا ڈھانچا تو تیار کر دیا گیا لیکن عمارت نامکمل اور پانی‘ واش روم اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ بعض سکول تو ایسے ہیں کہ جن کی سرے سے عمارت ہی موجود نہیں ہے اور بچے کھلے آسمان تلے بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبورہیں ۔ بارش یا تیز دھوپ میں بچے سکول نہیں جا پاتے جس سے ان کی تعلیم کا بری طرح حرج ہوتا ہے۔ دوسری جانب سرکاری سکولوں میں تعلیم کا معیار بھی وہ نہیں جس کے وعدے اور دعوے کیے جاتے ہیں۔ غریب والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں بڑی بڑی فیسیں ادا کر کے تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں اور مجبوراً اپنے بچوں کوسرکاری سکول بھیجتے ہیں جہاں وقت گزاری کے علاوہ انہیں کم ہی کچھ حاصل ہو پاتے ۔ سروے کے دوران ٹیچرز‘ معززین علاقہ اور میٹرک لیول کے بچوں سے بھی گفتگو ہوئی ۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے زیر سرپرستی چلنے والی خیبرپختونخوا حکومت کی اصلاحات صرف کاغذات تک ہی محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق اس سے بالکل مختلف ہیں۔ اُنہوں نے صوبائی وزیر برائے تعلیم
اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد سکولوں کی عمارات کو مکمل کرنے کے علاوہ اُن میں قابل اساتذہ کی تعیناتی‘ معیاری تعلیم ‘ بنیادی سہولیات کی فراہمی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے فوراًاقدامات اٹھائے جائیں تاکہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے اور صوبے میں تعلیم کے فروغ سے تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہو سکے۔