ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کے معمر ترین 111 سالہ سعودی شہری خنیفرالذیابی نے اپنی طویل العمری کا راز بتا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سعودی شہری خنیفرالذیابی کا کہنا ہے کہ اس کی صحت کا راز اونٹنی کا دودھ اور کھجور پر مشتمل یومیہ خوراک ہے۔ اس کے علاوہ میں رات کو کمرے میں بند ہو کر سونے کی بجائے کھلے صحن میں سونے کا عادی ہوں۔ خنیفرالذیابی 2 شادیاں کرچکا ہے۔ 11 بیٹوں، بیٹیوں اور 37
پوتوں، پوتیوں، نواسوں اور نواسیوں کا دادا ، نانا ہے۔واضح رہے کہ انسان ہزاروں سال سے اونٹنی کا دودھ استعمال کرتا آ رہا ہے جبکہ عربوں نے اونٹ پر لمبی لمبی کتابیں بھی لکھی ہیں لیکن مغرب نے اونٹنی کے دودھ پر باقاعدہ تحقیق کا آغاز حالیہ دہائیوں میں کیاہے جس میں انسانی صحت پر اونٹنی کے دودھ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اونٹنی کے دودھ کے بارے میں یہ ثابت ہے کہ یہ متعدد موذی بیماریوں میں بے حد مفید ہے ۔یہ چھوٹے قد والے خواتین و حضرات کو قد بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح یہ مرد وں کے لئے قوت باہ اضافہ کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے،یہی وجہ ہے کہ عربوں میں اونٹنی کا دودھ آج بھی بے حد مقبول اور رغبت سے استعمال کیا جاتا ہے۔اسی بات کے پیش نظر مغربی تحقیق کاروں نے اس پر کام شروع کیا۔اونٹنی کے دودھ کی انڈسٹری ابھی امریکہ میں زیادہ پرانی نہیں ہوئی، آہستہ آہستہ اونٹنی کے دودھ کی مارکیٹ میں فراہمی بڑھ رہی ہے۔اونٹنی کے دودھ میں بہت زیادہ وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں۔دوکوہان والے اونٹ میں عریبین اونٹ کی نسبت چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔مردانہ قوت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ،اونٹنی کا دودھ خون میں چربی کی سطح کو کم رکھتا ہے قطع نظر اس کے کہ اس دودھ میں فیٹ کی مقدار عام دودھ سے زیادہ ہوتی ہے اور گائے اور بکری کے دودھ کے مقابلے میں اس میں پروٹین بھی وافر پائی جاتی ہے۔گائے کے دودھ کے
مقابلے میں اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی تین گنا اور آئرن دس گناہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہی نہیں اس میں میگنیشئم، میگنیز، زنک ، پوٹاشیم، کاپر، سوڈیم، وٹامن بی اور Unsaturatedفیٹی ایسڈز بھی گائے کے دودھ کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اسے حاصل کرنا خاصا مشکل ہے لیکن اب امریکہ اور دیگر ممالک میں یہ صورت حال بدل رہی ہے لیکن اب بھی امریکہ میں صرف 5000اونٹ پائے جاتے ہیں۔اب دیگر
کئی ریاستوں میں بھی اونٹنی کے دودھ کی تقسیم، اسے جراثیم سے پاک کرنے کے مراحل سے متعلق قوانین بنائے جا رہے ہیں، کیونکہ اب تک تو اونٹنی کے دودھ کو صرف طبی ضرورتوں کے تحت ہی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔تاہم مارکیٹ میں سپر سٹوروں کے شیلفوں میں اس کے فروزن پیکٹوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ حال ہی میں کیلفورنیا اور نیویڈا کے علاقوں میں دودھ کی سولہ اونس کی بوتل 25.99ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے
اور یہ ڈیزرٹ فارمز کی طرف سے آن لائن بھی فروخت ہو رہا ہے اور اس کی ایک بوتل کی قیمت 18 ڈالر ہے۔اگرچہ اس پروڈکٹ کو فروخت کرنے کی ابتدائی کوششوں سے عوام کی طلب کا اندازہ ہوتا ہے جبکہ ایک اونٹنی کی روزانہ دودھ دینے کی صلاحیت 30لیٹر کے قریب ہے لیکن اس کا انحصار اونٹ کی نسل پر بھی ہے لہٰذا اونٹوں کی نسل بڑھانے سے اس انڈسٹری کو پھیلایا جا سکتا ہے۔