پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

سعودی عرب میں انڈونیشی خاتون کا سر قلم: جکارتہ کا سخت احتجاج،سعودی سفیر کی دفتر خا رجہ طلبی

datetime 16  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو خادمہ کے سر قلم کر دینے کے واقعے کے سلسلے میں جکارتہ حکام نے انڈونیشیا متعین سعودی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔سعودی حکام کے مطابق سیتی زینب کو مسلمانوں کے مقدس شہر مدینے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ زینب کو سزائے موت ا±س پر لگے ا±ن الزامات کے ثابت ہونے کے بعد دی گئی، جس کے مطابق ا±س نے 1999ءمیں ایک سعودی خاتون نور الموروبائی کو زدو کوب کرکے اور ا±سے چھ±را مار کر ہلاک کر دیا تھا۔جکارتہ حکام کا کہنا ہے کہ سعودی حکام نے نہ تو زینب کے گھر والوں نہ ہی سعودی عرب میں قائم انڈونیشی قونصل خانے کو ا±س کی موت کی سزا پر عملدرآمد کی پیشگی اطلاع دی تھی۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپوں نے زینب کیس کو استعمال کرتے ہوئے جکارتہ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ موت کی سزا کی حمایت چھوڑ دے۔ انڈونیشیا میں موت کی سزا دیے جانے کی روایت برقرار ہے اور جکارتہ حکام اس کے تحت آئندہ بھی متعدد ایسے غیر ملکیوں کو پھانسی کی سزا دینے کے منصوبے پر قائم ہے، جو منشیات سے متعلق جرائم کے مرتکب رہے ہیں۔انڈو نیشی صدر جوکو وِدو دو اور ا±ن کے تین پیش رو صدور سعودی فرمانروا سے تحریری طور پر یہ تقاضہ کر چ±کے تھے کہ مقتولہ سعودی خاتون کے گھر والوں سے زینب کے لیے معافی کی درخواست کی جائے۔ زینب کے گھر والوں اور انڈونیشی قونصل خانے کی طرف سے اس شکایت کے باوجود کہ انہیں زینب کو سزائے موت دینے سے پہلے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا، زینب کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو گیا۔انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا، ”زینب کے کیس میں شروع سے ہی حکومت نے ا±س کی مدد کرنے کی کوشش کی اور مقتولہ کی فیملی سے معافی کی درخواست بھی کی گئی تھی۔“ اس بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ انڈونیشی حکومت نے سعودی حکومت کے خلاف احتجاج دائر کروایا تھا کہ زینب کو پھانسی دیے جانے کی تاریخ کے بارے میں ا±س کے گھر والوں یا انڈونیشی حکومت کے نمائندوں کو کوئی نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ا±دھر سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ زینب کی سزا پر عملدرآمد کے لیے مقتولہ کے بچوں کے بڑے ہونے کا انتظار کیا گیا تھا تاکہ وہ عمر کے ا±س حصے میں آ جائیں، جہاں وہ یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہوں کہ آیا زینب کو پھانسی دی جائے یا ا±سے معاف کر دیا جائے۔دریں اثنائ جکارتہ متعین سعودی سفیر مصطفیٰ ابراہیم المبارک نے کہا ہے کہ انہیں اس امر پر شدید حیرت ہوئی ہے کہ جکارتہ کی وزارت خارجہ نے اس معاملے میں ا±ن کو طلب کر لیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ وہ وزارت کے حکم کی تعمیل کریں گے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…