اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان چائنہ کو 2024 تک 100 ارب ڈالر واپس کرے گا، تفصیلات کے مطابق چین نے پاکستان میں جاری 19 مختلف منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 18.6 بلین ڈالر قرض دیا ہے، جو پاکستان 2024 تک 100 ارب ڈالر واپس کرے گا اور یہ 100 ارب ڈالر 18.6 بلین ڈالر پر سود کی مد میں ہوں گے۔ ان منصوبوں میں اقتصادی راہداری، توانائی کے شعبے اور زرعی منصوبے شامل ہیں، چینی سفارت خانے کے ذرائع نے ایک موقر قومی اخبار کو
بتایا کہ چین نے اس سلسلے میں پاکستان کو جو قرض دیا ہے یہ ایک رضا کارانہ قرض ہے اس پر پاکستان کو خصوصی سبسڈی دی گئی ہے اور یہ قرض پاکستانی معیشت پر بوجھ بھی نہیں بنے گا کیونکہ پاکستان کے مجموعی قرض پر 1.1 فیصد شرح سود لگائی گئی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین کی طرف سے دیے گئے قرض کا پاکستانی معیشت کو مضبوط کرنے میں بڑا اہم کردار ہے۔ واضح رہے کہ چار سال پہلے پاکستان کا جی ڈی پی 3.6 تھا جو کہ اب 5.2 تک پہنچ گیا ہے۔ یہ بات اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ سی پی ای سی نے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چینی سفارتخانے کے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جو چینی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے چینی بینکوں سے قرض لیا ہے اور یہ کمپنیاں ان بینکوں کو یہ قرض واپس کریں گی اس کی ذمہ داری پاکستان حکومت پر نہیں ہو گی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ چین گوادر پورٹ کی تعمیر، گوادر بندرگاہ، اسکولوں اور ہنگامی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز وغیرہ سے منسلک موٹر وے کی تعمیر کے لیے مفت مدد فراہم کر رہا ہے۔ چین میں 20 ہزار پاکستانی طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں طالب علموں کی ایک بڑی تعداد چینی حکومت کی طرف سے سکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ پاکستان میں بے روزگاری کے مسئلے پر قابو پانے میں پاک چین اقتصادی راہداری نے اہم کردار ادا کیا ہے، اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبوں میں 60 ہزار پاکستانی ملازمت کر رہے ہیں، ذرائع نے کہا کہ اگلے مرحلے میں، چین پاکستان میں صنعتی پارک تعمیر کرے گا جس میں نہ صرف چینی سرمایہ کاری کریں گے بلکہ دیگر ممالک کے لوگ بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔