اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ملٹری انٹیلی جنس پاک افغان سرحد پر نئے دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، دہشتگردوں کو عسکری اہداف کی نشاندہی اور معاونت فراہم کرتی ہے، غیر سرکاری تنظیموں اور کمپنیوں کو استعمال کیا جاتا ہے، جلال آباد اور کابل میں موجود بھارتی سفارتخانوں سے پاکستان میں دہشتگرد آپریشنز کو کنٹرول کیا جاتا ہے، گرفتار ہونیوالے
بھارتی ایجنٹس کے انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ملٹری انٹیلی جنس پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے تاکہ سرحدی علاقوں کو منتشر اور بے چین رکھ کر دہشتگردوں کو پاکستان میں داخل کر کے کارروائیاں عمل میں لائی جا سکیں جس کیلئے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس پاک افغان سرحد پر نئے دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہی ہے۔ افغانستان میں جلال آباد اور کابل میں موجود بھارتی سفارتخانوں میں بھارتی انٹیلی جنس کا ایک اعلی افسر پاکستان کے خلاف آپریشنز کی نگرانی کرتا ہے جبکہ ان آپریشنز میں غیر سرکاری تنظیموں اور کمپنیوں کو بھی استعمال کیاجارہا ہے۔ کئی آپریشنز میں بھارتی ملٹری انٹیلی جنس اپنے ملک کی ایک اور خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے ساتھ مل کر بھی کام کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سکیورٹی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس پاک افغان سرحد پر ٹی ٹی پی ،جماعت الاحرار ،داعش اور غیر ملکی جنگجو ؤں کو دہشگردی کے لئے پاک افغان سرحد پر ملٹری ٹارگٹس کی نشاندہی کرتی ہے ۔ فوجی نوعیت کے ٹارگس بھارتی ملٹری انٹیلی جنس سلیکٹ کرتی ہے جبکہ دیگر دہشتگرد کارروائیوں کے لئے وہ را کے ساتھ مشترکہ آپشنز لانچ کرتی ہے ۔بھارتی ملٹری انٹیلی جنس ہیڈ کواٹر سے
کرنل رینک کا افسر کس کا نام سکھوندر پتہ چلا ہے ،کابل میں نیٹ ورک اپریٹر سے رابطے میں رہتا ہے ۔بھارتی ملٹری انٹیلی جنس را کی طرح پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اسکا ٹارگٹ عسکری فورسز ہے ۔پاکستانی خفیہ ادارے اور پاک فوج چند عرصہ قبل بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے لانچ کئے گئے پاک افغان بارڈر پر حملوں کو
بری طرح ناکام بنا چکی ہے ۔ ان حملوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ٹیکنیکل اور ہیومن سورسز سے ملنے والی انٹیلی جنس معلومات نے ادا کیا ہے۔پاکستانی سکیورٹی فورسز اور خفیہ ادارے پاک افغان سرحد پر چند بھارتی ایجنٹوں کو بھی گرفتار کر چکے ہیں جن سے سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے اور مزید انکشافات بھی سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔