عدن(نیوزڈیسک)یمن میں کام کرنے والی امدادی ایجنسیوں نے آج پیر کے روز یمن میں خوراک کی قلت سمیت انسانی بحران کے شدید ہو جانے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف سعودی قیادت میں اتحادی ممالک کی جانب سے یمن میں فضائی حملے جاری ہیں۔انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کے مطابق عدن میں صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ طبی سہولیات فراہم کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز کی یمن میں نمائندہ ماری الزبیتھ انگریس Marie-Elisabeth Ingres کے مطابق، ”دکانیں بند ہیں اور ہمیں خوراک کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔“عدن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک کارکن میتاز المیسوری کے مطابق بنیادی سروسز بند کر دی گئی ہیں اور شہر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے: ”شہریوں کی زندگی بہت مشکل ہو چکی ہے۔ انہیں ضروری خوراک نہیں مل رہی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی اتوار کے روز دوحہ میں یمن میں انسانی بنیادوں پر بحران پیدا ہونے کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں سویلین ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور پبلک انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جا رہا ہے۔یمنی دارالحکومت سے لوگ محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونے کی کوشش میں ہیںدوسری جانب سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادی ممالک کی فضائیہ نے یمن میں فعال حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر تازہ حملے کیے ہیں۔
مزید پڑھئے:ماں نے برسوں کی محنت کے بعد ذہنی معذور بچے کو بولنا سکھا دیا
آج پیر 13 اپریل کی صبح اتحادی فضائیہ نے یمن کے اہم بندرگاہی شہر عدن میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی اتحادی طیاروں نے دیگر مقامات کے علاوہ باغیوں کے زیر قبضہ صدارتی کمپلیکس کو بھی نشانہ بنایا۔ 26 مارچ کو سعودی عرب فرار ہونے سے قبل منصور ہادی اس کمپلیکس میں پناہ لیے ہوئے تھے۔