اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مقامی یمنی ملیشیا نے حوثی قبائلیوں کو مدد فراہم کرنے والے دو ایرانی فوجی افسران کو عدن کے علاقے سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔یہ خیال رہے کہ ایران نے یمن کے حوثی قبائل کو کسی بھی قسم کی فوجی مدد فراہم کرنے کی تردید کی ہے جبکہ ان قبائل کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے عرب اتحاد میں شامل سعودی عرب نے ہوائی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اگر یمنی ملیشیا کی جانب سے ایران کی پاسداران انقلاب کے افسران کو گرفتار کرنے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالات مزید کشیدہ ہوجانے کا خدشہ ہے۔بندرگاہ کے حامل شہر میں حوثیوں کے خلاف لڑنے والی ملیشیا میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے جانے والوں میں ایک ایرانی فوج کا کرنل اور ایک کیپٹن شامل ہے۔انھوں نے کہا کہ انہیں دو مختلف اضلاع سے شدید لڑائی کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ دونوں کا تعلق قدس فورس سے ہے اور وہ یہاں حوثیوں کے مشیر کے طور پر کام کررہے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کو ایک محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور جلد عرب اتحادیوں کے حوالے کردیا جائے گا۔ادھر سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی فوجوں کی جانب سے حوثیوں کے خلاف کئے جانے والے فضائی حملے تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئے ہے، جن میں حوثیوں اور دیگر ملیشیا کے ٹھکانوں پر بمباری کی جارہی ہے۔دوسری جانب مقامی شہریوں اور حوثیوں کے خلاف لڑنے والی حکومتی ملیشیا کا کہنا ہے کہ یمن کے جنوبی علاقے میں زمینی لڑائی کے دوران 20 حوثی قبائلی اور 2 ملیشیا اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ جنوبی علاقوں میں لڑنے والی ملیشیا نے عدن کے شمال میں 100 کلومیٹر دور حوثی قبائلیوں اور ملک کے سابق صدر عبداللہ صالح کی وفادار اور شمالی ملیشیا کے قافلے کو گھات لگا کر نشانہ بنایا تھا جس میں 15 شمالی ملیشیا کے اہلکار ہلاک ہو ئے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں